امام خمینی (رح) کی وطن واپسی

امام خمینی (رح) کی وطن واپسی

ملک سے شاہ کے 26/ دی 1357 ش مطابق 15/ جنوری 1979 ء کو فرار کرنے کے ساتھ ایران کے لوگوں کا انقلاب امام خمینی (رح) کی رہبری میں شاہی حکومت کے خاتمہ کی تحریک میں تیزی آگئی

ملک سے شاہ کے 26/ دی 1357 ش مطابق 15/ جنوری 1979 ء کو فرار کرنے کے ساتھ ایران کے لوگوں کا انقلاب امام خمینی (رح) کی رہبری میں شاہی حکومت کے خاتمہ کی تحریک میں تیزی آگئی۔ اس عظیم الشان اور دور اندیش رہبر کے ایران آنے سے شاہی حکومت کے زوال کی الٹی گنتی شروع ہوگئی۔ بختیار اور اس کا حامی امریکہ اس حقیقت سے آگاہ تھے۔ لہذا وہ لوگ امام کے ایران آنے سے متعلق نت نئے بہانے تلاش کرنے لگے اور مانع ہوئے لیکن ان لوگوں کو وسیع پیمانہ پر لوگوں کے اعتراض اور غم و عصہ اور دھرنا دینے کا سمانا ہوا۔ اس لحاظ سے کہ ائیرپورٹ کو امام خمینی (رح) کی آمد سے مانع ہونے کے لئے بند کردیا گیا تھا، کھل گیا۔ اور امام 12/ بہمن کو اپنے وطن واپس آگئے۔ امام کی آمد شاہی حکومت کے خاتمہ کی الٹی گنتی تھی اور فوج کے عوام سے ملحق ہونے کی وجہ سے اسلامی انقلاب 22/ بہمن 1357ش کو کامیاب ہوگیا۔

خدا کے سچے اور مخلص بندوں کی ہجرت ہمیشہ عمیق تبدیلیوں کا پیش خیمہ اور تاریخ ساز رہی ہے۔ یہ سنت الہی ہمیشہ اور مختلف ادوار میں جاری ہے اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں نے اپنی ہجرت اور مجاہدت سے لوگوں کے لئے ہدایت کا راستہ کھولتے اور ہموار کرتے ہیں۔ خداوند عالم لوگوں کے دین کا مقام اپنے نزدیک بلند ترین مقام پر رکھتا ہے اور فرماتا هے: "جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی اور اپنے اموال اور اپنی جانوں سے راہ خدا میں جہاد کیا ان کا خدا کے نزدیک مقام بہت بلند ہے اور وہی لوگ کامیاب ہیں۔" رسول خدا (ص) کی ہجرت سے اسلام کی روشن تاریخ لکھی گئی، امام حسین (ع) کی ہجرت سے شیعوں کی سرخ تاریخ لکھی گئی اور ہمارے دور میں نور افشان دیت اور خاندان عصمت و طہارت کے عظیم انسان حضرت امام خمینی (رح) کی ہجرت سے خالص نبوی آئین اور حیات بخش حسینی قیام کا احیاء ہوا۔ امام خمینی (رح) قدم صدم کا مصداق بن کر ایران سے باہر نکلے اور قدم صدق کا مصداق بن کر دوبارہ ایران واپس آئے اور ہمارے دور میں "جاء الحق و زہق الباصل" کا مصداق آشکار ہوا۔

امام خمینی (رح) 1946ء سے 1979ء تک، تقریبا 14/ سال تک جلا وطن رہے اور 1343ش میں پہلے تحریک اور کچھ دنوں بعد وہاں سے عراق جلا وطن ہوئے اور اپنے وطن سے دوری کے آخری ایام فرانس کے دیہات نوفل لوشاتو میں گذارے۔ نوفل لوشاتو تحریک کے معراجی دور میں انقلاب ایران کے تپتے قلب میں تبدیل ہوگیا تھا۔ جب امام کو ترکی جلاوطن کر رہے تھے تو شاہ اور امریکہ یہ گمان نہیں تھا کہ امام فتح و ظفر کے ساتھ ایران واپس آئیں اور شاہی حکومت کی بنیاد ہلادیں گے۔

بختیار حکومت کو ائیر پورٹ کے بند ہونے پر عوام کے خونین احتجاجات اور دھرنوں کا سامنا ہوا اور بختیار حکومت پیچھے ہٹی اور شکست قبول کی اور بختیار نے 9/ بہمن کو اعلان کردیا کہ آج مہر آباد ائیرپورٹ کھل جائے گا اور امام کے ملک میں آنے پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ حکومت کی ٹیم نے اعلان کیا کہ امام کو لیکر آنے والا ہوائی جہاز مہر آباد تہران ائیر پورٹ پر اتر سکتا ہے کوئی مشکل نہیں ہے۔

اس خبر کے اعلان سے کمیٹی نے امام خمینی (رح) کے استقبال کا اعلان کیا کہ 12/ بہمن ہفتہ کی صبح 9/ بجے کو تہران آجائیں گے۔ 12/ بہمن کو تاریخ کا زبردست استقبال دیکھنے میں آیا۔ یہ دن ایران کی معاصر تاریخ میں باقی رہنے والا دن ہے اور اس میں ناقابل بیان جوش  و خروش ہے، بہت سارے لوگوں نے خود کو تہران پہونچادیا تھا تا کہ امام کے استقبال کے پروگرام میں شرکت کرسکیں۔ تقریبا 9/بجے صبح کو سڑکیں لوگوں کی بھیڑ سے بھری ہوئی تھیں۔ صبح کے آغاز سے ہی ملیونوں افرادوں نے صف بنا کر امام کا استقبال کرنے کے لئے کھڑے ہوئے تھے۔ اور 50/ ہزار عوام فوج ان کو منظم کرنے میں لگی ہوئی تھیں۔ لوگوں نے سڑکوں کو پھولوں سے سجایا تھا اور استقبال کرنے والوں کے دلوں میں سرور و شادی کی لہر دوڑ رہی تھی۔ صبح 9/ بج کر 30/ منٹ پر محبوب ملت اور آزادی کے علمبردار اپنے وطن واپس آگئے سامنے آگئے۔ سب نے خوشی کے آنسو بہائے۔ "اللہ اکبر" کے نعروں سے فضا گونج اٹھی اور زبردست بھیڑ اور اس کے نشاط اور جوش و خروش کے درمیان امام ائیرپورٹ کے صحن میں آگئے۔

بہشت زہرا سب سے پہلا مقام ہی کہ امام خمینی (رح) وطن واپس آنے کے بعد وہاں گئے اور شہداء کی تعظیم و تکریم اور ان پر فاتحہ پڑھنے کے بعد وہیں پر اپنی تاریخی تقریر کی۔ امام خمینی (رح) کے آنے کے بعد دو اہم حادثہ نے انقلاب کو تیزی کے ساتھ کامیابی سے ہمکنار کیا۔ عبوری حکومت کی یقین اور افواج کا امام خمینی (رح) کی بیعت کرنا۔ امام خمینی (رح) نے 26/ دی ماہ کو شاہ کے ملک سے باہر بھاگنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم عنقریب حکومت بنانے کا اعلان کریں گے۔ 15/ بہمن کو مہندس بازرگان کے وزیر اعلی بنانے کی شورائے انقلاب نے منظوری دے دی۔ 19/ بہمن کو پورے ملک میں احتجاج ہوا اور ملیونوں افراد نے امام خمینی (رح) کی منتخب حکومت کی حمایت کی۔ دوسری طرف عشرہ انقلاب میں فوج جو تنہا شاہی حکومت کا سہارا تھی انقلاب سے مل گئی۔ فرار، نافرمانی، ہڑتال، احتجاجات میں شرکت اور آخر کار امام خمینی (رح) کی بیعت فوج کا امام خمینی (رح) کے ساتھ  ہونے پر دلالت کرتا ہے کہ 19/ بہمن کو اپنی معراج کو پہونچا نتیجہ یہ ہوا کہ حکومت کسی حامی کے بغیر سرعت کے ساتھ بکھر گئی اور اسلامی انقلاب 22/بہمن کو آخری کامیابی سے دوچار ہوا۔

ای میل کریں