اسلام ٹائمز۔ آیت اللہ حسین نوری ہمدانی نے کہا ہے کہ امام خمینی (رہ) کی وصیت بہت زیادہ سبق آموز ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے تجربوں کا نتیجہ اس وصیت نامہ میں بیان کیا ہے۔ انقلاب اسلامی سے پہلے اسلامی ممالک کفر و استکبار کے زیر سایہ تھے۔ انقلاب اسلامی نے لوگوں کے سامنے استکبار کی حقیقت کو آشکار کیا اور پوری دنیا میں مستضعفین کو استکبار کے مقابلے میں لا کھڑا کیا۔ مراجع تقلید میں سے مشہور شخصیت اور حوزہ علمیہ قم کے عالی درجہ کے استاد آیت اللہ نوری ہمدانی نے مزید کہا کہ مجاہدین کے گھر والوں کا بلند مقام ہے، آپ کا ہر کام عبادت ہے۔ یہ انقلاب دینی ہے اور اس کے تمام راستے پیغمبروں کی سنت کے مطابق ہیں۔ آج ہمیں پناہگاہ کی ضرورت ہے اور آج کے زمانے کی پناہگاہ ولی فقیہ ہے، چونکہ آج کے دور میں پیش آنے والے واقعات میں کامیاب رہنے کیلئے ہمیں رہبر اور رہنما کی ضرورت ہے۔ آیت اللہ ہمدانی نے کہا کہ ایک طرف اسلام دشمن طاقتیں موجود ہیں جبکہ دوسری جانب مستضعفین اور حقیقی مسلمان ایک صف میں ان کے مقابلے کیلئے کھڑے ہیں۔ دشمن اپنی مادی طاقت کے بل بوتے پر ہمارے مقابلے کیلئے کھڑا ہے جبکہ مزاحمتی محاذ بھی ان سے مقابلے کیلئے آمادہ ہے۔
آیت اللہ نوری ہمدانی نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کربلا کے عظیم سپوت ہیں جبکہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا تبلیغ کی فاتح ہیں۔ حضرت زینب سلام اللہ نے یزید کے دربار میں اپنے خطبے کے ذریعے کربلا کے پیغام کو پہنچایا اور یوں اپنی تبلیغی ذمہ داری انجام دی۔ آپ نے مزید کہا کہ آج کے دور میں مدافعین حرم حضرت زینب سلام اللہ علیہا سے الہام لیتے ہوئے صیہونیوں کے مدمقابل کھڑے ہیں اور امریکہ کے سامنے مزاحمت کر رہے ہیں۔ مکتب اہلبیت علیہم السلام موثر اور سبق آموز ہے۔ آج کے زمانے میں حرم حضرت زینب سلام اللہ مدافعین حرم کی تربیت گاہ بن چکا ہے۔ شہداء نے اپنے وصیت ناموں میں تاکید کی ہے کہ دعائے ندبہ اور زیارت عاشورا کی مجالس کو ترک نہ کریں۔ یہ شہداء انہی مجالس کے تربیت شدہ افراد ہیں۔ ان محفلوں اور مجالس کو جاری رہنا چاہیئے۔