حضرت امام خمینی (رح)کے نظرئیے کے مطابق اسلامی حکومت عصر حاضر کے دوسرے سیاسی نظاموں سے اہداف کے اعتبار سے ظاہری تفاوت کے علاوہ ارکان کے اعتبار سے بھی اساسی تفاوت رکھتی ہے۔ آپ کے اس نظریہ میں اکثریت فقط حق ہونے کی بنا پر جواز اور قانونی حیثیت رکھتی ہے اور ولایت کا قوام اس کی شرائط فراہم ہونے کی بنا بر ہے ان شرائط میں سے ایک عمومی قبولیت کا ہونا ہے جو براہ راست وطبیعی انتخاب کے وسیلہ سے یا خبرگان کے انتخاب کے ذریعہ ہوتا ہے، لہذا قیادت اور عوام کا رابطہ ایک طبیعی، اعتقادی، بنیادی اور عمیق رابطہ ہے اسی بنا پر حضرت امام خمینی (رح) نے ایک عوامی ترین حکومت کی بنیاد ڈالی اور اس کی قیادت فرمائی ہے اس حکومت میں دوسرے موجود سیاسی نظاموں کے برخلاف عوام تعیین رہبر اور حکومت انتخاب کرنے کے بعد اپنی ذمے داری اور فرض سے بری نہیں ہوجاتے ہیں اور ان کو ان کے حال پر نہیں چھوڑ دیا جاتا ہے بلکہ اسلامی معاشرے کے امور چلانے اور اسلامی نظام کی تقدیر بنانے کے میدان میں ان کی موجودگی اور شرکت کی ضمانت دی جاتی ہے۔
حضرت امام خمینی (رح) کی نظر میں اسلامی حکومت کی بنیاد عادل وصالح قائد اور عوام کے باہمی اعتماد اور عشق پر استوار ہے لہذا آپ فرماتے ہیں:
’’رہبر ورہبری اسلامی وآسمان ادیان میں ایسی چیز نہیں جو خود بخود قدر ومنزلت رکھتی ہے اور خدا نہ کرے کہ یہ انسان کو غرور وتکبر میں مبتلا کردے‘‘۔ (صحیفہ امام، ج ۱۸، ص ۹)
’’اگر مجھے رہبر کے بجائے خدمت گار کہا جائے تو بہتر ہے، مسئلہ قیادت کا نہیں ہے بلکہ خدمت کا ہے۔ اسلام ہمیں خدمت کرنے کا پابند بناتا ہے‘‘۔ (ایضاً، ج ۱۰، ص ۴۶۳)
’’میں ایرانی عوام کا بھائی ہوں اور اپنے کو ان کا خادم سمجھتا ہوں‘‘۔ (ایضاً، ج ۵، ص ۳۵۴)
حضرت امام خمینی (رح) ان حکومتوں کو جو اپنے کو فرمانروا اور عوام سے برتر تصور کرتی ہیں مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اسلامی حکومت میں حکمرانی عوام کی خدمت کیلئے ہے لہذا عوام کی خدمت کرنی چاہیے‘‘۔ (ایضاً، ج ۶، ص ۴۶۳)
’’عوام کا آگاہ اور اپنی منتخب حکومت کا حامی ہونا اور نگرانی کرنا معاشرے میں قیام امن کی بہترین ضمانت ہے‘‘۔ (ایضاً، ج ۴، ص ۲۴۸)
سماجی قومی سلامتی اور حکومت کے سلسلے میں اس نظرئیے اور جمہوری ترین سیاسی نظام کے نظرئیے میں کہ جو حکومت کی تعریف اقتدار کے دائرے اور اس کے لوازم ووسائل کے ساتھ کرتا ہے اور اسی بنا پر سماجی سلامتی کا اہم ترین رکن قہریہ قوت کو جانتا ہے آشکار فرق ہے۔
حضرت امام خمینی (رح) فرماتے ہیں:
’’ایک عظیم طاقت جو عوامی مقبولیت نہیں رکھتی ہے، مستحکم وپائیدار نہیں ہوسکتی ہے‘‘۔ (ایضاً، ج ۷، ص ۵۱۱)