لشکر 10/ سید الشہداء کی ایک چھوٹی ٹکڑی پر آر پی جی زنی کا ذمہ دار ی تھی اور اپنے ہم رزم ساتھیوں کو ہدایت بھی کرتے تھے۔ ان کی عمر 17/ سال سے زیادہ نہیں تھی لیکن انہوں نے اپنے بہت سارے ہم عمر ساتھیوں کی طرح 100/ سال کی راہ ایک رات میں طے کی تھی۔
آپریشن "والفجر 8" کہ جسے "اول فاو" کی جنگ کے عنوان سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ ایک دریائی اور خاکی مقابلہ تھا جس میں سپاہ پاسداران اور ایرانی کی فوج نے عراقی افواج کو غافل کرکے دریائے اروند سے عبور کرکے عراق کے جنوب میں شبہ جزیرہ فاو پر قبضہ کرلیا تھا۔ 21/ بہمن 1364 ش بمطابق 9/ فروری 1986ء کو ام الرصاص اور حسینی جزیرہ، شہادت کے لئے انتخاب کیا گیا تھا۔
ان کے یادگار وصیت نامہ کے بعض حصوں کا ذکر ہوا ہے:
اے میرے خدا لبیک! اے میرے اللہ لبیک! اے میرے عزیز لبیک! اے میرے خدا تیرا دردناک عذاب میری نازک جلد اور رگ کے لئے بہت ہی سخت اور طاقت فرسا ہے۔ مجھ پر وای ہو اس غضب الہی کی آگ سے، اس آگ سے پناہ جسے میرے گناہوں کے بھڑکا رہا ہے، اور اس سے میں وحشت کرتا ہوں۔ پس بارالہا! ہمیں دنیاوی لغزشوں اور خطاؤں سے دور رکھ کہ اگر ہم اس میں گرفتار رہے تو در حقیقت شہادت کی تمنا کہ ہر عاشق کی آرزو ہے؛ سے محروم رہ جائیں گے۔
خدایا! ہمیں سانس لینے ، بولنے، سکوت و خاموشی اور ان سب سے اہم خالصانہ عبادت کی لیاقت اور توفیق عطا فرما تا کہ سارا کام تیری مرضی کے مطابق ہو۔ خداوندا! ہمیں شہادت نصیب کر جو ہر بسیجی، سپاہی اور ہزاروں تیرے مخلص بندوں کی آرزو ہے اور خضوع و خشوع کے ساتھ اس کے خواہاں ہیں تا کہ ہم لوگ امام عالی مقام حضرت امام حسین (ع) کے سامنے شرمنده اور روسیاہ نہ ہوں۔
پروردگار! یہ سب تیری ایک نظر کرم اور رحمت سے انجام پا جاتا ہے۔ یہ بات کہتا چلوں کہ یہ وصیت نامہ نہیں ہے در حقیقت نصحیت نامہ ہے، میری آپ حزب اللہ کے جوانوں اور سپاہیوں سے نصیحت یہ ہے کہ حضرت امام خمینی (رح) کو تنہا نہ چھوڑو۔ میں اپنے تمام برادران دینی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تمام شہداء کی راہ کو باقی رکھیں اور اس پر گامزن رہیں، بہنوں کو میری دوسری نصیحت یہ ہے کہ پہلی فرصت میں اپنے حجاب کی حفاظت کریں اور دوسرے یہ کہ اپنے بچوں کو سپاہی کی طرح پروان چڑھائیں اور حضرت زینب (س) کی طرح زندگی گذاریں۔