پناه گاه

جنگ کے دوران امام خمینی (رح) نے کہاں پناہ لی تھی؟

شروع میں عراق لگاتار حملہ کر رہا تھا

تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق:سید رحیم میریان؛ امام خمینی (رح) کے گھر کے محافظین میں سے تھے بقول اُن کے 9/ شہریور 1360 شہید رجائی اور با ہنر کی شہادت کے بعد جماران گے کیونکہ وہ اُن سالوں میں حضرت امام (رح) کے ملازم تھے  امام خمینی (رح) کی شخصیت اور ان کی اجتماعی و سیاسی زندگی  کے بارے میں بہترین یادیں ہیں ۔

مرحوم میریان کی یادیں مختلف پروگراموں میں ریکارڈ کی گئی ہیں جن میں سے بعض کو ان کے انتقال کی وجہ سے شائع کیا جا رہا ہے۔

جنگ کے دنوں میں امام خمینی (رح) کی پناہ کی داستان

شروع میں عراق لگاتارحملہ کر رہا تھا امام (رح) راضی نہیں ہو رہے تھے کہ کسی محفوظ جگہ پر چلیں جائیں ایک دن کچھ حضرات امام (رح) کی خدمت میں پہنچے اور امام کی خدمت میں عرض آغا جان آپ کسی محفوظ جگہ پر منتقل ہو جائیں امام نے اس کام کی اجازت نہیں دی اور فرمایا کہ مجھے کسی بھی مخفی گاہ کی ضرورت نہیں جو کام لوگوں نے کیا ہے میں بھی وہ ہی کروں گا۔

کیا لوگوں کے پاس پناہ کی جگہ ہے کیا اُن کے پاس کوئی انڈر گراونڈ جگہ ہے کیا جماران کے سارے لوگوں کے پاس پناہ گاہ ہے اگر بمب گرے کوئی ایک انسان میر ے قریب شہید ہو جائے تو مجھے بھی اس کے پاس رہنے دو۔جب سب کے پاس کوئی پناہ ہو گی میں بھی کسی محفوظ مقام پر چلا جاوں گا  یہ لوگ پھر آے اور امام(رح) سے فرمایا بس ہمیں اجازت دیں ہم آپ کے لئے کوئی دسری جگہ ڈھونڈیں امام(رح) نے فرمایا اچھا جائیں اور اپنا پلان تیار کریں۔

ان لوگوں نے سوچا امام (رح) راضی ہو گئے ہیں تانکہ ان کے لئے ایک پناہ گاہ بنا سکیں اب پناہ گاہ کہاں تھی؟

حسینیہ جماران کے تہہ میں انھوں نے سو چا کہ چلو کم سے کم آخر کار یہ جگہ زمین کے اندر ہے ہم آغا کو راضی کر لیں گے کہ کم سے کم اس جگہ پر منتقل ہو جائیں، آئے اور بہت جلدی میں حسینیہ کی صفائی کی اور نہیں معلوم اس کا کچھ حصہ صاف کیا بعد میں ڈاکٹر پور مقدس امام(رح) کے پاس پہنچے اور فرمایا فلاں جگہ آپ کے لئے تیار کی ہے۔

امام (رح) نے فرمایا میں نے تھوڑا کہا تھا کہ ابھی میرے لئے جگہ تیار کرو میں نے کہا تھا جاو اور اپنا پلان تیار کرو کیا کرنا چاہتے ہو انھوں جب دیکھا امام (رح) ان کی کوئی بات نہیں مان رہے وقت گذرتا رہا امام (رح)  اور آغا احمد کے کمرے کے درمیان چھوٹا سا فاصلہ تھا اس فاصلہ کو آغا احمد کے فیملی کے عنوان سے ایک پناہ گاہ کی شکل دی جائے احمد آغا نے کہا تھا کہ میری فیملی اس میں رہنا چاہتی ہے آپ اجازت دیں تانکہ یہ پناہ گاہ بنا سکیں امام (رح) نے فرمایا اگر آپ اپنے لئے بنانا چاہتے تو بنائیں۔

ہم آے پہلے سے موجود ٹکڑوں کو اکھٹا کر کے کام شروع کردیا ہم نے  سوچا کچھ ٹکڑے ہیں جلدی جلدی لگا دیں گے لیکن اس لابی کو ایک پناہ گاہ بنائے میں تقریبا بیس دن لگ گے لیکن ایک عرصہ گذرنے کے بعد بھی امام (رح) نے اُس میں قدم نہیں رکھا صرف اسی دروازہ سے نکلتے جو ان کے کمرے کی طرف کھلتا تھا۔

اپنے کمرے سے باہر نکلتے ہوے اس دروازہ سے باہر نکلتے تھے شاید ایک قدم اُس لابی میں رکھتے ہوں گے میرے پوچھنے پر پتہ چلا کہ امام (رح)   اس لابی میں کبھی نہیں آے جتنے عرصہ ہم وہاں کام کرتے رہے کبھی بھی اس میں داخل نہیں ہوئے صرف آتے اور ہماری حوصلہ افزائی کرتے تھے اور فرماتے اپنا خیال رکھیں تانکہ آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

یہ پناہ گاہ صرف قرار داد تک باقی رہی تھی جیسے ہی قرار داد ہوئی امام (رح) نے کہا اس پناہ گاہ کو ہٹایا جائے ہم سوچ رہے تھے اس کو ہٹانا بہت مشکل ہے امام (رح) نے فرمایا کیونکہ یہ گھر کسی دوسرے کا ہے اور آپ نے مالک کی اجازت کے بغیر اس کو بنایا ہے لیکن امام کی فرمائشات کے سامنے کوئی جواب نہیں تھا ۔

ہم اُس کو خراب کرنے میں مصروف ہو گئے ہم امام (رح) کی خدمت میں گے اُن سے کہا اس کا شور آپ کو پریشان کر رہا ہو گا آپ کے مطالعہ کا وقت ہے اور اس کام سے آپ ڈسٹرب ہو رہے ہوں گے۔ امام (رح) نے فرمایا اس سب کے باوجود میں برداشت کر لوں گا اس کو ہٹایا جاے اور ہم نے اس کو اس لابی سے ہٹا دیا ایک عرصہ گزرنے کے بعد امام نے فرمایا اس کے فرش کو پہلے کی طرح کیا جائے تانکہ جس طرح ہم نے اس گھر کو لیا تھا اسی طرح مالک کو واپس کریں۔

ای میل کریں