صدر روحانی: آج ایران اور اسلام بہت ہی بلند مقام پر پہنچ چکے ہیں اور علاقے میں سامراج جتنا زیادہ آج ذلیل ہوا ہے اتنا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے آیت اللہ سید مصطفی خمینی کی شہادت کی ۴۰ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہا: مرحوم آیت اللہ حاج آغا سید مصطفی خمینی ایک عظیم علمی و انقلابی شخصیت تھے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی علیہ الرحمہ کے امانت دار مشیر تھے۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ان کی شخصیت کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جا سکتا ہے، کہا: ۲۳ اکتوبر ۱۹۷۷ کو آیت اللہ سید مصطفی خمینی کی شہادت کی خبر نے پورے ایرانی معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا اور ان کی شہادت کی خبر ایرانی عوام کے عزم و ارادے کھل کر سامنے آنے اور جوش و ولولے کا سبب بنی۔
صدر حسن روحانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئےکہ عالمی استکبار بدستور موجود ہے اور دشمن کی سازشیں جاری ہیں، کہا: آج ایران اور اسلام بہت بلند مقام پر واقع ہیں اور سامراج علاقے میں اس سے پہلے اتنا زیادہ کبھی ذلیل و رسوا نہیں ہوا تھا۔
انہوں نے ایران کے دفاعی ساز و سامان کے بارے میں بعض غیرملکی حکام کے بیانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے فوجی ساز و سامان بھی دنیا کے دیگر ملکوں کے فوجی ساز و سامان کی طرح ہیں اور ایران کی دفاعی توانائی بھی خطرات کے مقابلے میں دفاعی نوعیت کی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر ملک کا دفاع کیا جا سکے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے ایرانی عوام کے خلاف دشمن کی ظالمانہ پابندیوں کا بھی ذکر کیا اور کہا: پابندی ایرانی عوام پر ظلم اور غلط اور جاہلانہ اقدام تھا تاہم ایرانی عوام نے مشکلات اور پابندیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
صدر روحانی نے ایٹمی معاملے میں بڑی طاقتوں کے ساتھ ایران کے مذاکرات کے بارے میں بھی کہا: ایران نے ایٹمی معاملے میں جو اہم اور بنیادی مقصد تھا جیسے اپنے حق کی بازیابی، الزامات کو غلط ثابت کرنا اور پابندیوں کا خاتمہ وہ سب حاصل کر لیا اور دشمن اسی بات سے ناراض ہے۔
واضح رہےکہ امریکہ نے ایک عشرے قبل عالمی برادری کو فریب دےکر اور سلامتی کونسل کو استعمال اور آئی اے ای اے پر دباؤ ڈال کر ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کی تھیں لیکن اس وقت تین واضح وجوہات اور دلیلوں کی وجہ سے صورتحال ماضی کے مقابلے میں بالکل مختلف ہے اور اب ماضی کیجانب واپس لوٹنے کا تصور بھی ممکن نہیں ہے۔
پہلی وجہ یہ ہےکہ ایٹمی مذاکرات کے دوران ایران کے مثبت کردار اور ایجنسی کے ساتھ معاہدے سے بھی زیادہ ایران کے تعاون نے ایٹمی معاملے میں امریکہ کے دعوؤں کے جھوٹا ہونے کو ثابت کر دیا۔
دوسری دلیل یہ ہےکہ امریکہ کی دھمکیوں اور دباؤ کے مقابلے میں ایران کی قوت و استقامت پوری دنیا پر واضح ہو چکی ہے۔
اور تیسری دلیل یہ ہےکہ ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے سلسلے میں عالمی برادری کا اتفاق ہےکہ ایران نے اس معاہدے پر پوری طرح عمل کیا ہے اور یہ وہ معاہدہ ہے جو چند جانبہ ہے اور جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی تصدیق کی ہے ساتھ ہی یہ معاہدہ ایک ایسا معاہدہ ہےکہ اس پر نہ تو اب بات ہو سکتی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی متبادل لایا جا سکتا ہے۔