ابنا۔ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالخلافہ سرینگر میں سخت ترین بندشوں کے باوجود جلوس عزاء بر آمد کیا گیا۔ اس بیچ کئی مقامات پر ماتمی جلوس پر لاٹھی چارج اور ٹائر گیس شلنگ کے دوران سینکڑوں عزاداروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ 8 ویں محرم الحرام کے سلسلے میں گرو بازار سے ڈل گیٹ تک نکالے جانے والے ماتمی جلوس پر پچھلے تیس سالوں سے مسلسل پابندی عائد ہے تاہم ہر سال کی طرح اس بار بھی حریت کانفرنس کی اکائی اتحاد المسلمین جموں و کشمیر نے جلوس کو نکالنے کا پروگرام مرتب کیا تھا اور عزاداروں سے شرکت کرنے کی اپیل کی تھی جس کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران اس بات کا فیصلہ کیا کہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کی غرض سے ان علاقوں میں بندشدوں کا نفاذ عمل میں لایاجائے۔
انتظامیہ نے سرینگر کے شہید گنج ، کرن نگر، مائسمہ ، کوٹھی باغ، شیر گڑھی ، کرالہ کھڈ، بٹہ مالو اور رام منشی باغ کے پولیس سٹیشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ144 کے تحت پابند ی عائد کی۔ تاہم سخت ترین پابندیوں کے باوجود اتحاد بین المسلمین کے نائب صدر آغا سید یوسف کی قیادت میں ہزاروں عزاداروں نے کرن نگر سے جلوس نکالا اور فائر سروسز کے ہیڈکوارٹر سے ہوتے ہوئے حیدریہ ہال ڈلگیٹ کی جانب پیش قدمی کی جہاں پر پولیس نے ان پر ٹیر گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس کی وجہ سے ایک درجن عزادار شدید زخمی ہوئے اور ایک سو سے زائد کو گرفتار کرکے بٹہ مالو تھانہ میں بند کیا گیا۔ عزاداروں کا ایک اور جلوس جہانگیر چوک سے جنرل سیکریٹری سید مظفر رضوی کی قیادت میں نکلا جس نے پولیس رکاوٹوں کو پھلانگتے ہوئے ڈلگیٹ کی طرف اپنی پیش قدمی جاری رکھی لیکن زنانہ کالج مولانا آزاد روڑ کے سامنے زبردست پولیس تشدد ہوا جس کی وجہ سے چند راہگیر بھی زخمی ہوئے اور تقریباً تین درجن عزاداروں کو گرفتار کرکے کوٹھی باغ تھانہ پہنچا دیا گیا۔
ان کے علاوہ سینکڑوں عزادار مائسمہ، شیر گڈھی، رام نشی باغ اور دیگر تھانوں میں بھی مقید کئے گئے ۔ ادھر کرن نگر چوٹہ بازار میں بھی جلوس نکالے گئے۔آ بی گزر میں بھی ایک جلوس برآ مد کیا گیا ۔ جہا نگیر چوک سے امتیاز حیدر کی قیادت میں عزاداروں کا ایک گروپ مرثیہ خوانی ،نوحہ خوانی کرتے ہو ئے گروین وے ہوٹل کے نزدیک پہنچ گئے جہاں پولیس نے جلوس میں شا مل بیشتر عزداروں کو حراست میں لے لیا ہے ۔سرینگر کین مرکز لال چوک میں مولانا آزاد روڈ پر عزاداروں پر سیکیورٹی فورسز نے آنسوں گھیس کا استعمال کیا ۔
ادھر نماز جمعہ کے بعدشہید گنج سے سینکڑوں عزاداروں نے جلوس نکال کر لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی۔عزادار مرثیہ خوانی اور نوحہ خوانی کررہے تھے اور جب انہوں نے جہانگیر چوک کے نزدیک نصب خاردار تار عبور کرنے کی کوشش کی تو وہاں پہلے سے موجود پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت نے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی ہے۔پولیس نے عزاداروں پر لاٹھی چارج کرنے کے علاوہ اشک آور گیس کے گولے داغے۔اس کارروائی کے دوران درجنوں عزاداروں کو حراست میں لیا گیا ۔پولیس کارروائی میں کئی عزاداروں کو چوٹیں بھی آئیں۔ دریں اثناء علماء نے اس بار بھی سرینگر میں بر آمد ہونے والے ان تاریخی جلوسوں پر عائد پابندی کو مذہبی آزادی پر حملے سے تعبیر کرتے ہوئے سخت الفاظ میں مدد مذمت کی۔