شہید مازیار سبز علی زادہ

شہید، امام (رہ) سے محبت کرتے تھے

شہید مازیار سبز علی زادہ 7 جون کو امام خمینی (رہ) کے حرم پر ہونے والے دہشتگردانہ حملہ میں شہید ہوئے تھے

مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق: 7 جون کو حرم امام رہ اور ایرانی پارلیمنٹ پر داعش کے دہشتگردوں نے ایک بزدلانہ حملہ کیا تھا دہشتگردوں نے یہ حملہ امام خمینی رہ کی ارتحال کی برسی کے تین دن بعد انجام دیا جبکہ بررسی کے موقع پر امام رہ کے عاشقوں کے عظیم اجتماع کو انقلاب کے مخالف برداشت نہیں کر پاے اور اس بزدلانہ حملہ کوانجام دے کر اسلامی جمہوری ایران کی پارلمینٹ اور بانی انقلاب  کے حرم میں کچھ بے گناہ لوگوں کو شہید کیا۔

شہید مازیار سبز علی زادہ حرم امام رہ میں شہید ہونے والے تنہا انسان تھے جو اس حملہ میں دہشتگردوں کی گولیوں کا نشانہ بنے اس شہید کی چہلم کی مجلس 13 جولائی کو حرم امام خمینی رہ میں برگذار ہوئی۔

اس شہید کے حالات اور اس کی اخلاقی خصوصیات ایسی ہیں جو اس شہید کو عام انسان سے جدا کرتی ہیں یقینی طور پر شہادت کے لئے سعادت ہونی چاہیے جو شہداء کی سیرت میں  موجود ہے لہذا ہم اس شہید کی بعض خصوصیات کو بیان کرتے ہیں۔

شہید سبز علی زادہ 45 سال کے تھے اور ان کی اولاد میں حسین اور زینب ہیں اس شہید کا تعلق بہارستان کے شہر سے تھا اور امام رہ کے حرم میں خادم تھا جس کا تشیع جنازہ تہران یونیورسٹی سے ہوا اور آخر میں شہید کو امام خمینی رہ کے حرم میں دفنایا گیا ۔

امام خمینی رہ کے حرم میں کام کرنے والوں میں سے ایک ملازم نے اسلامی جمہوری ایران کی پارلیمنٹ اور حرم امام رہ پر ہونے والے دہشتگردانہ حملہ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا:جب میں نے حرم میں گولیوں کی آواز سنی تو میں اپنے دفتر کی طرف گیا۔

یاسر ملکی نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا :کہ دہشتگردوں کے پاس 7 راکٹ لینچر اور دوسرے ہتھیار تھے جبکہ اُن میں سے ایک نے اپنی کمرپر بندھے ہوئے خود کش بمب سے  اپنے آپ کو ہلاک کردیا جب کے دوسرے کو پولیس نے خودکش بمب منفجر کرنے سے پہلے ہی اپنی گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا ۔

انھوں نے شہید سبز علی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا:یہ شہید امام کے حرم کے ملازموں میں سے ایک تھا جو مظلومانہ طور پر ان کی گولیوں کا نشانہ بنا اور شہید ہو گیا یہ شہید امام خمینی رہ سے بے پناہ محبت کرتا تھا۔

انھوں نے کہا رمضان المبارک میں روزہ کی حالت میں امام رہ کے حرم میں شہید ہونے کے  لئے سعادت چاہیے ۔

ایک دوسرے ملازم نے شہید سبز علی کے بارے میں کہا مجھے نہیں معلوم تھا کہ شہید سبز علی شہید ہو گیا ہو گا میں نے  متعدد بار اس کے  چہرے سے کمبل کو ہٹایا اور اس کی شاہرگ کو دیکھا تانکہ اس کی کچھ مدد کر سکوں اصلا مجھے یقین نہیں ہو رہا تھا۔


 

 

ای میل کریں