رہبر انقلاب اسلامی نے عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی سے ملاقات کے دوران، داعش کے مقابلے میں عراق کی تمام سیاسی اور مذہبی تنظیموں کے مابین اتحاد اور انسجام کی قدردانی کی۔
قائد انقلاب نے عراق میں عوامی رضاکار فورس [حشد الشعبی] کے قیام کو اس ملک کی ارضی سالمیت اور استحکام کےلئے ایک اہم اور مبارک اقدام قرار دیا اور فرمایا: حشد الشعبی عراق کے استحکام کی اہم ترین ضامن ہے۔ امریکہ اور اس کے پٹھو عراق کے استقلال، ارضی سالمیت و اتحاد اور اس کی مخصوص شناخت کے مخالف ہیں، لہذا امریکیوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے اور کسی بھی حال میں ان پر اور ان کے پٹھووں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے۔ وہ نقصان پہنچانے کےلئے مواقع کی تلاش میں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: نہ تو امریکی داعش کے مخالف ہیں اور نہ علاقے میں ان کے تابعدار ممالک داعش کی نابودی اور اس کے خاتمے کے بارے میں سوچتے ہیں، کیونکہ داعش تو انہی لوگوں کی حمایت اور رقومات سے وجود میں آیا ہے؛ بہر حال وہ عراق میں ایک ایسے داعش کو باقی رکھنا چاہتے ہیں جو ان کے کنٹرول میں ہو۔
آپ نے عراقی وزیر اعظم سے فرمایا کہ ایران، عراق کی ارضی سالمیت کا خواہاں ہے اور عراق میں علیحدگی کی تحریکوں کا مخالف ہے کیونکہ یہ اقدام عراق کے استقلال اور اس ملک کی پہچان اور ماہیت کے منافی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ملت عراق کےلئے ایک بہتر مستقبل اور مشکلات پر غلبے کی آرزو کی اور فرمایا: حکومت عراق کو تقویت پہنچانا اس ملک کے تمام سیاسی اور مذہبی دھڑوں کی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے بھی داعش کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایتوں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا: آج عراق داعش کے مقابلے میں متحد ہے اور اس دہشت گرد گروہ کے خاتمے پر تمام سیاسی اور مذہبی گروہوں میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ داعش کی نابودی عین ممکن ہے اور اس دہشت گرد گروہ سے مقابلے اور اس کے خاتمے کے بعد ملک کے استحکام، امن قائم کرنے اور تعمیر نو کےلئے عراق کو اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلسل حمایت کی ضرورت رہےگی۔
ماخذ: ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی