قائد انقلاب اسلامی: تمام لوگ جان لیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران، مکمل اقتدار کے ساتھ دشمن کے سامنے ڈٹا ہوا ہے اور ملت ایران ہے جو انہیں طمانچہ رسید کرےگی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حرم اہل بیت رسول علیہم السلام کی حفاظت کی راہ میں شہید ہونے والے افراد [مدافعین حرم] کے اہلخانہ اور سرحدی افواج کے شہدا کے اہلخانہ سے ملاقات کی۔ اس دوران آپ نے اس بات پر تاکید کی کہ ملت ایران جو پر امن زندگی بسر کر رہی ہے وہ ان شہیدوں کی مرہون منّت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ دنوں امریکی حکام کے دھمکی آمیز بیانات کو کھوکھلی لفاظی قرار دیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام، ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی دنوں سے ہی ایران کے سیاسی نظام کو تبدیل کرنے کی سوچ رہے ہیں لیکن ملت ایران ان کو طمانچہ رسید کی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اس وقت "شہادت" کے مفہوم پر روشنی ڈالی اور فرمایا: شہادت ایک تاجرانہ موت ہے جس میں اللہ تعالی، ابدی سعادت کے بدلے میں انسان کی جان کو جو فانی ہے، خرید لیتا ہے اور شہید کو شفاعت کرنے کا اختیار حاصل ہوجاتا ہے۔ آپ نے مزید فرمایا: اسلامی انقلاب اور اس کی طاقت محفوظ رہنے کی وجہ شہیدوں کے گھرانوں کی جانب سے جہاد، شہادت، صبر اور استقامت جیسے گہرے مفاہیم اور اقدار کا مظاہرہ ہے اور ان اقدار کو معاشرے سے چھین لینا دشمنوں کے ناپاک عزائم میں شامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کے گزشتہ دنوں کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: گزشتہ اڑتیس سال کے دوران کب ایسا ہوا ہےکہ تم اسلامی نظام کو ختم کرنے کے خواہاں نہ رہے ہو لیکن ہمیشہ تمہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے اور آج کے بعد بھی یہی ہوتا رہےگا۔
قائد انقلاب نے امریکہ کے نئے حکام کو ناتجربہ کار قرار دیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام، انقلاب اسلامی کی کامیابی کے ابتدائی دنوں سے ہی اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کو گرانے کی کوشش میں مصروف تھے اور جنہیں یہ حسرت تھی، وہ اپنی اس آرزو کو اپنے ساتھ قبر میں لے گئے اور اس کے بعد بھی ایسا ہی ہوگا۔
رہبر معظم نے شدت کے ساتھ فرمایا: تمام لوگ، دشمن ہو یا پرخلوص دوست، جان لیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران مستحکم اور مکمل اقتدار کے ساتھ ڈٹا ہوا ہے اور دشمن، ملت ایران کو طمانچہ مار نہیں سکتے بلکہ یہ ملت ایران ہے جو انہیں طمانچہ رسید کرےگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کی کہ شہیدوں کی قدر و قیمت کو معاشرے میں نمایاں ہونا چاہیۓ اور فرمایا: اگر حرم اہل بیت رسول علیہم السلام کی حفاظت کی راہ میں شہید ہونے والے افراد نہ ہوتے تو آج فتنہ بپا کرنے والے خبیث اور اہل بیت علیہم السلام کے دشمن عناصر سے ایران کے شہروں کے اندر، مقابلہ کرنا پڑتا۔ انہیں روک دیا گیا اور آج ان کی جڑیں عراق اور شام سے بھی مکمل طور پر اکھاڑی جا رہی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کی خدمت، صرف پانی اور روٹی کا انتظام کرنا نہیں بلکہ حفاظت اس سے بڑھ کر ہے جس کے حصول کےلئے شہیدوں نے اور مدافعین حرم، سرحدوں اور شہروں کا دفاع کرنے والوں نے اپنی جان کی بازی لگا دی اور ملک کی سالمیت ان کی مرہون منت ہے اور شہیدوں کی یاد بھلانے یا ان کے اہلخانہ کی جانب بے توجہی برتنے کی کوشش، ملک سے غداری کے مترادف قرار دی جائےگی۔
ماخذ: http://www.leader.ir