مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق:اس کانفرنس میں جو ایرانی کلچرل سینٹر کے تعاون سے جکارتہ ھدایت اللہ شریف یونیورسٹی میں منعقد ہوئی انڈونیشیا میں ایران کے سفیر ولی اللہ محمدی نصر آبادی،انڈونیشیا تحریک العلماء کے مفکر عبدالرضا سیفی اور ایرانی کلچر سینٹر کے نگراں اس کانفرنس کے مقرر تھے۔
اس کانفرنس کے سب سے پہلے مقرر شریف ہدایت اللہ یونیورسٹی کے استاد مسری منصور تھے انھوں نے اس بات کی تاکید کی سماجی انصاف جوانوں اور طلاب کے لئے بہت مہم اور مناسب ہے جو آئندہ سماج میں پایا جائے گا کیوں آج انڈونیشیا میں دو بڑی اہم ضروریات ہیں جنکا فقدان ہے ۔ایک تعلیٕمی نظام دوسرا مالی نظام ۔
منصور نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا:انڈونیشیا کے 70%مال میں سے صرف 3%مال انڈونیشیا عوام کے اختیار میں ہے جن میں سے اکثر چینی ہیں تعلیمی نظام میں بھی انڈونیشیاء کی عوام کا رتبہ صرف دوسرے درجہ تک محدود ہے جبکہ صرف 4%لوگ گریجویٹ ہیں اور آٹھ میلیون تین ہزار افراد میں سے صرف ایک انڈونیشیائی کے پاس پی ایچ ڈی کی سند ہے ۔
انھوں نے ایران کی تعریف کی اور 2014 میں اپنے ایران کے ایک سفر اور کے بارے میں کہا جس میں انھوں نے امام خمینی رہ کی شخصیت ،ان کی سادگی اور شاہ کی شہنشاہیت اور ظلم کا مقایسہ کیا۔
انھوں نے مزیدکہا: انڈونیشیا کے چوتھے صدر اور انڈونیشیا میں سب سے بڑی اسلامی تنظیم کے بانی ہاشم اشعری کے پوتے عبدالرحمن وحید کے دو اہم کارناموں کے بارے میں اشارہ کرتے ہوئے کہا ان کا پہلا کارنامہ عدالت اور دینداری کے متعلق تھا جبکہ دوسرا کارنامہ حکومتی ملازموں کی تنخواہوں میں اضافہ تھا۔
سیف العارف انڈونیشیا کے تحریک العلماء کےنوجون مفکر دو اہم کتابوں کے مؤلف اس کانفرنس کے دوسرے مقرر تھے۔ انھوں نے اپنی تقریر میں کہا:گواہی معتبر گواہوں کے بغیر قابل قبول نہیں ہے نماز جماعت سماجی رابطہ بناتی ہے جبکہ زکواۃ نے سرمایہ داری نظام کی مخالفت کی۔
اس کانفرنس کے آخری مقررانڈونیشیا میں ایرانی کلچرل سینٹر کے نگراں جناب عبد الرضا سیفی تھے انھوں نے شروع میں امام خمینی رہ کی زندگینامہ کو اختصار کے ساتھ بیان کیا اور کلمہ عدالت اور سماجی عدالت کی تعریف کی اور پھر امام خمینی رہ کے اقوال میں سے کچھ مصادیق کو بیان اور امام خمینی رہ کے نقظہ نظر سے عدالت اور سماجی عدالت کو حاضرین کے لئے بیان کیا۔
عبدالرضا سیفی نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ:پہلوی خاندان اور ان کے رشتہ داروں سےضبط کی گئی جائیداد سے غرباء کی مدد اور مختلف اداروں کی تاسیس ہوئی جن میں سے امام خمینی ریلیف کمیٹی،ہاوسنگ،جہاد اور 15 خرداد فاونڈیشن ،تعلیمی تحریک کا قیام ہے اور سماجی انصاف کو نافذ کرنے کے لئے امام خمینی رہ کی کوششوں کو عملی جامعہ پہنایا کیا گیا۔
اس کانفرنس میں امام خمینی رہ کی کتاب (امام خمینی پیدائیش سے وفات تک) انڈونیشیائی زبان میں رونمائی ہوئی جو ایرانی کلچرل سینٹر کے تعاون سے نشر ہوئی۔