امام کے آخری ایام اور آیت اللہ کی تشویش

امام کے آخری ایام اور آیت اللہ کی تشویش

کیموتھراپی علاج کا آغاز؛ میڈیکل رپورٹز کی خبروں تھوڑی سی پریشانی

کیموتھراپی علاج کا آغاز؛ میڈیکل رپورٹز کی خبروں تھوڑی سی پریشانی

روز ششم: امام خمینی کی صحت کے بارے میں اطمینان کا احساس ہونے کے با وجود وطن کے مستقبل حالات اور مسائل نے آیت اللہ کے ذہن کو سخت جھگڑا ہوا تھا۔

امام خمینی کے گھر سے امام کی صحت کے بارے میں معلوم کیا، بتایا گیا کہ صحت تسلی بخش ہے۔ سربراہان حکومت کے ساتھ ملک کو درپیش آیندہ احتمالی خدشات، خطرات، رہبری کا مسئلہ اور اقوام متحدہ کا نامعلوم جنگ بندی قرارداد کے بارے میں مذاکرہ کیا۔

امام کی خوشی کا باعث بنا

روز ہفتم: اگرچہ امام خمینی کےلئے اقوام متحدہ کا جنگ بندی کا قرارداد نمبر 598 ۔ 18 جولائی 1989ء قبول کرنا سخت اور کڑوا تھا اور آپ نے اس کےلئے زہر پینے کی تعبیر فرمایا، لیکن اپنی حیات کے آخری دنوں میں اسے قبول کرنے پر احساس رضایت مندی فرماتے تھے۔

سب سے پہلے امام کے گھر گیا؛ امام کو ہسپتال میں زیارت کی تھی؛ طبیعت اچھی نظر آ رہی تھی۔ ڈاکٹروں نے ٹسٹ کےلئے خون لیا تھا۔ چند جملے امام سے گفتگو کی۔

امام نے فرمایا: سب کچھ میں نے وصیت نامہ میں لکھا ہے اور مزید فرمایا: اگرچہ جنگ بندی کا اقوام متحدہ کا قرارداد قبول کرنا میرے لئے ان دنوں بہت ہی کڑوا لگا، لیکن ابھی دیکھ رہا ہوں کہ اپنے بعد کےلئے ایک بڑی مشکل کو کم کیا ہے اور اس پر راضی اور خوش ہوں۔

آیت اللہ کی ذہنی پریشانی

روز ہشتم: جیسا جیسا خرداد کے دن گزرتے جاتے تھے، پریشانیاں بڑھتی اور بڑھتی جاتیں تھیں اور ...

آج نو خرداد، اکثر ملاقاتوں اور مذاکرات میں امام کی صحت، جاری شرائط، حالیہ اور آیندہ خدشات و خطرات نیز امام کے بعد کی قیادت کے بارے میں بحث تھی اور کوئی بھی فقدان امام کے متعلق سوچنے کےلئے مائل نہیں تھا۔

جیسے ہی مجھے فرصت ملتی ہسپتال یا امام کے دفتر جاتا تھا۔

حقیقتا ً حاج احمد آقا نے امورات اور دیکھ بال کے کام میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے تھے اور اپنے ارادہ اور پختہ عزم پر مکمل کنٹرول کرنے کے حوالے سے میرے لئے سبق آموز تھے۔

امام کی پریشانی، آئین کی نظرثانی

روز نہم: ملکی آئین کی نظرثانی کا موضوع نہ صرف امام کے تاکیدات میں سے تھا بلکہ حاج احمد آقا کے ذہن کو اپنی طرف مشغول کیا ہوا تھا۔

امام کے گھر گیا؛ وہاں ڈاکٹر اور دیگر شخصیات سب راضی تھے لیکن احمد آقا فکرمند تھے اور ان کی تاکید تھی کہ کسی طرح جلد از جلد قانون کی نظرثانی کا کام مکمل کیا جائے۔ عصر کے وقت بھی فون پر امام کی صحت کے بارے میں پوچھا؛ بتایا گیا کہ ٹھیک ہیں۔

ملکی عہدیداروں کی نشست

روز دہم: قانون اساس کی نظرثانی، سب سے اہم ترین مسئلہ تھا جس نے آیت اللہ اور ملک کی اول شخصیات کے ذہن کو مشغول کیا ہوا تھا۔

جلسہ کے بعد میں اور حضرات آقائے خامنہ ای (بحیثیت صدر مملکت) اور موسوی اردبیلی (چیف جسٹس) کی موجودگی میں امام کی طبیعت کی صورتحال، قیادت کے مسئلے، ریفرنڈوم اور اساسی قانون کی جلد نظرثانی کے بارے میں ہم نے مذاکرہ کیا۔

آیت اللہ کی اُداسی کی وجہ

روز یازدہم: امام بے انتہا کمزور ہوچکے تھے، درد اور بھوک نہ لگنا، یہ دو وجہ تھی جو مشکل میں مزید اضافہ کر رہی تھی۔

امام کے گھر گیا، احمد آقا نے پریشانی کا اظہار کیا، ڈاکٹروں کے ساتھ گفتگو کی، کیموتھراپی علاج شروع کرچکا تھا۔ طے پایا کہ میڈیکل رپورٹز کی خبریں یوں دی جائیں کہ ان میں تھوڑی سی پریشانی نظر آئے۔

امام کی زیارت کےلئے پہنچا، بہت کمزور تھے۔ آپ نے فرمایا: درد ہے اور بالکل بھوک نہیں۔ آواز بہت ہی دبی ہے۔ طے پایا کہ قانون کی بازبینی کے کام کو مزید تیزی آگے بڑھا دیا جائے۔ بڑی مشکل سے اپنی رنجیدگی اور اضطراب کو چھپا رہا ہوں، اندر سے درد و رنج سے بے چین تھا۔

 

ماخذ: جی پلاس، امام خمینی(رح) به روایت آیت الله ہاشمی رفسنجانی کی کتاب سے

ای میل کریں