حسن روحانی: ایرانی عوام اپنے دفاع کےلئے کسی سے اجازت نہیں لیں گے اور ہمیں امید ہےکہ سعودی عرب صحیح راستہ اپنائےگا۔
ڈاکٹر روحانی نے ۱۲ویں صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں ملکی اور غیرملکی صحافیوں کی موجودگی میں اندرونی اور بین الاقوامی مسائل اور اپنی مستقبل حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔
ریاض میں ہونے والی ایران مخالف کانفرنس میں ٹرمپ کے الزامات کے حوالے سے صدر روحانی نے کہا:
انسداد دہشت گردی، ایک قوم کا پیسہ عالمی طاقتوں کو دینے سے حل نہیں ہوگا۔ عراق، شام اور لبنان خطے میں دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ایران عسکری مشاورت نیز سفارتکاری کے ذریعے ان ممالک کی مدد جاری رہےگا۔
نو منتخب ایرانی صدر مملکت نے مزید کہا: آج دہشت گردوں کو مالی امداد کون کر رہا ہے؟ جن ممالک نے شدت پسندوں کو ہر طرح کی حمایت پہنچا رہی ہیں وہ انسداد دہشت گردی کا دعویدار نہیں بن سکتے جبکہ خطے میں قیام امن و استحکام، ایران کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ایرانی صدر نے اپنی صدارت کے دوسرے دور میں امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے امکانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: امریکہ، ایران کے خلاف سالوں سے متعدد ہتکنڈے استعمال کئے ہیں اور ہر بار شکست کہائی ہے۔ بدقسمتی سے امریکی حکام نے ہمیشہ خطے میں منفی اور غلط فیصلے کئے ہیں جبکہ ہماری خواہش ہےکہ وہ اپنے عوام کے مفادات کا خیال رکھیں اور دوسروں کے اندرونی امور میں دست درازی نہ کرے۔
ڈاکٹر روحانی کہا کہ میں نے اپنی صدارتی پہلے دور میں دنیا والوں کو خطے اور دنیا میں تشدد اور دہشت گردی کےحوالے سے خبردار کیا تھا اور اس بات پر تاکید کی ہےکہ ہمیں تشدد اور انتہا پسندی سے عاری اور پاک دنیا کی اشد ضرورت ہے اور آج سعودیہ میں جمع ہوئے ممالک بھی اعتدال اور امن کا راستہ اپنانا چاہتے ہیں نیز دوسرے ممالک کے معاملات میں دخل اندازی کا دور اب ختم ہوچکا ہے۔ خانہ جنگی کو ہوا دینا اور دہشتگردوں کو پیسے اور اسلحے فراہم کرنے کا دور گزر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے عوام ہمارے دوست ہیں اور ہم ہمیشہ ان سے محبت رکھتے ہیں نیز ہماری امریکی عوام سے بھی کوئی دشمنی نہیں ہے؛ ہم صرف اور صرف امریکی حکام کی غلط پالیسی اور دست درازی کے سخت مخالف ہیں۔ ہمیں امید ہےکہ کہ سعودی حکام صحیح راستہ اپنائےگا۔