آل سعود حکومت، داعش کی ایجاد اور فروغ کا باعث بنی

آل سعود حکومت، داعش کی ایجاد اور فروغ کا باعث بنی

یقیناً داعش کے افکار و نظریات، وہابیت اور سعودیوں سے بہت قریب ہے۔

گراهام فولر، امریکی سیاسی تجزیہ نگار، مؤلف اور مسلم انتہا پسندوں کے بارے میں ماہر محقق ہے۔ سابق نیشنل انٹیلی جنس کونسل کے ڈپٹی چیئرمین، کابل میں CIA کے مین مرکز کا صدر بھی تھے۔ آپ 27 سال امریکا کے وزارت خارجہ اور نیشنل انٹیلی جنس میں کام کرنے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔

آپ نے ماہنامہ ایرانی "ڈپلومینٹ" میگیزین سے گفتگو کرتے ہوئے داعش اور انتہا پسندی کی اصل جڑ اور بنیاد کےبارے میں بتایا: سالوں سال سے یورپ کو مشرق وسطی میں پے درپے وطن پرست اسلام پسندوں کی مخالفت اور مزاحمت کا سامنا تھا، لیکن دہشت گرد داعش، عراق پر امریکا کے بلاواسطہ حملہ اور اس ملک کے عظیم اور بنیادی زیر ساختوں کو تباہ کرنے کا پھل ہے۔

اس کا مطلب ہے تمام داخلی اور اسی طرح بیرونی عناصر اور نیٹ ورک داعش کی تشکیل میں مؤثر تھے؟

جی ہاں! تمام بنیادی عناصر اور ادارے اس موضوع میں کردار رکھتے ہیں۔ عراق کے خلاف امریکا کی جنگ، اس ملک کی موجودہ سیاسی مشکلات اور سوریہ میں حاکم سیاسی ہنگامہ آرائی، یہ سب داعش کی تقویت کرتے ہیں۔

کیا آپ کی بھی رائے یہ ہے کہ علاقہ اور دنیا میں بہت سے دہشت گرد اور تکفیری اقدامات کی جڑ عربستان سے ملتی ہے؟

سعودیوں کے ساتھ سب سے بڑی مشکل وھابیت، سلفی گری، بنیاد گرایی، شدت پسندی، انتہا پسندی اور اسلام کی محدود اور یکجانبہ تفسیر پرمبنی افکار و نظریات کی اشاعت اور ترویج ہے، تکفیر پسند، فرقہ واریت کو فروغ دینے اور سخت شیعہ مخالف ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے وہابیت کی قدیم زمانے سے ہر حوالے سے مسلسل حمایت نے دنیا، عالم اسلام اور عرب دنیا کے بہت سے علاقوں میں تکفیریوں،دہشت گردوں، جہادیوں اور داعش جیسے گروں کی تقویت اور انھیں طاقت بخشنے کے باعث بنا ہے۔    

کیا آپ کا عقیدہ ہے کہ داعش وجود آنے میں عربستان کا بلاواسطہ کردار تھا؟

داعش کے افکار و نظریات وہابیت اور سعودیوں سے بہت قریب ہے، درحقیقت میرا یقین ہے کہ ان میں سے بعض حمایتیں اور پشت پناہی نے داعش خلق ہونے میں بڑی مدد کی ہے۔ البتہ اس کے باوجود میرا نظریہ ہے کہ سعودی والوں کا بلاواسطہ، اصلی مقصد اور ان کی سیاست داعش کی تاسیس نہیں تھی۔

ان دلایل کے بارے میں مزید وضاحت کریں؟

صدام کی حکومت کا تختہ الٹنا، سوریہ میں ہر طرف تیزی سے نا امنی اور جھگڑے فسادات کے شعلوں کا پھیلنا اور خانہ جنگی شروع ہونا، عراقی سنیوں کا شیعہ گورنمنٹ کی جانب سے پیچھے ڈھکیلنا اور نظر انداز کرنا۔  البتہ میں انتخابات کے ذریعہ عراق میں شیعہ اکثریت کی کامیابی سے بہت خوش ہوں اور اسے اچھا اتفاق جانتا ہوں۔


ماخذ: انتخاب ویب سائٹ

ای میل کریں