اثاثہ

امام خمینی (رہ) کے پاس کتنا اثاثہ تھا

قم اور تہران میں تھوڑا بہت فرنیچر موجود ہے جو میری بیوی کا ملک ہے

سال 60 سے 68 تک امام خمینی رہ کے اثاثہ کے متعلق آیت اللہ سید عبدا لکریم موسوی اردبیلی سے منقول  ایک یاد داشت کو ملک کے چیف جسٹس نے منتشر کیا۔

اس یاد داشت میں ذکر ہوا ہے :کہ یہ طے پایا تھا کہ آئین کہ مطابق تمام عہدہ داران اپنے اپنے اثاثہ کی رپورٹ پیش کریں گے حالاںکہ امام خمینی رہ سے کسی نے بھی اس بات کو نہیں کہا تھا لیکن امام وہ پہلے انسان تے جنھوں نے اپنے تمام اثاثہ کی رپورٹ لکھ کر دی جب دیکھا تو الحمد للہ امام کے اثاثہ میں کوئی قیمتی چیز موجود نہیں تھی۔

امام کا وہ خط (جس میں انھوں نے اپنے اثاثہ کی رپورٹ ملک کے چیف جسٹس کو لکھی تھی) درج ذیل ہے:

نام روح اللہ  فیملی نام مصطفوی مشہور خمینی ،شناختی کارڈ نمبر 2744 ،اجرا،خمین،مقام ۔۔روحانی۔

غیر منقول اثاثہ تفصیلات کے ساتھ درج زیل ہے۔

قم میں داخلی اور خارجی ایک گھر ۔ایک ٹکڑا زمین کا جو ارث میں والد کی طرف سے ملا ہے،پسندیدہ مشاع کی رپورٹ کے مطابق امام رہ نے خمین میں  اپنے سارے اثاثہ کو غریبوں میں تقسیم کردیا۔

منقول اثاثہ ،نقدی رقم یا بینک میں موجود رقم اور تخمینی قیمت کے ساتھ اسٹاک اور دیگر غیر منقولہ جائیداد۔

1۔ تہران میں تھوڑی سی رقم موجود ہے جو شخصی تحفے ہیں۔

گھر میں فرینیچر نہیں ہے قم اور تہران میں تھوڑا بہت فرنیچر موجود ہے جو میری بیوی کا ملک ہے ،گھر میں دو عدد قالینیں موجود ہیں انکا بھی خمس ادا کر دوں گا جو میرا اور میرے ورثا کا مال نہیں لہذا غریب سادات میں تقسیم ہونا چاہیے اس کے علاوہ کچھ اپنی کتابیں اور کچھ ایسی کتابیں جو شاہ کہ زمانہ غارت ہوئی تھیں جن کی تعداد معلوم نہیں اور  کچھ ایسی کتابیں ہیں جن کو مولفین نے تحفہ کےطور پر دیا ہے جن کی تخمینی قیمت معلوم نہیں تہران  کے موجودہ گھر میں جو فرنیچر ہے گھر کے مالک کا ہے جس کے بارے میں احمد کو معلوم ہے ۔

3۔ جتنی رقم بینک یا کسی شخص کے پاس ہے جس کی پسندیدہ صاحب کو اطلاع ہے یہ سارا پیسہ میرا ذاتی نہیں بلکہ رقم شرعیہ جس میں میرے ورثا کا کوئی حق نہیں اور میں نے وصیت نامہ میں اس کی وضاحت دی ہے ۔

تاریخ 24 دى ماه 1359 ـ 7 ربیع الاول 1401. روح اللَّه الموسوی»‏ (صحیفه امام؛ ج 13، ص 523 ـ 524)


ای میل کریں