حوزہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق:مجمع تقریب اسلامی کی کانفرنس میں سوریہ کےمفتی اعظم شیخ بدر الدین نےکہا کہ : امام راحل ایک بہت بڑی الہی شخصیت کے مالک تھے جنھوں نے عالم اسلام کو اس وقت عزت بخشی جب پوری دنیا میں اسکی رسوائی ہو رہی تھی ۔
انھوں نے مزید کہا:انھوں نے مسلمانوں پر اپنی حاکمیت کو مستحکم کرنے کے لئے اسرائیل کے منصوبوں عالم اسلام کے دل میں ڈال دیا کچھ سالوں کی کوشش کے با وجود بھی بعض اسلامی ملکوں کی طرف سے امریکہ کی نوکری کی وجہ سے ہر روز اسلام کی عزت میں کمی آرہی ہے۔
سوریہ کےمفتی اعظم نے بیان کیا:اس زمانے میں اسلام ایک حقیرانہ زندگی گزار رہا تھا اور کسی بھی اسلامی ملک میں یہ جرات نہیں تھی کہ اسلام کے بارے میں بول سکے یہاں تک کہ اسلام کے بارے میں بات لوگوں کے لئے ذلت کی بات تھی شیخ حسون نے بیان کیا: امام راحل ایک بہت بڑی الہی شخصیت کے مالک تھے جنھوں نے اسلام کو اس وقت دنیا کے سامنے پیش کیا جب اسلام پوری دنیا میں نا امید تھا امام نے ایسے وقت میں اس اندھیرے میں نمایاں ہوئے اور اسلامی انقلاب سے اصلی اسلام سے ظالموں کی متکبرانہ سوچ کوتھوڑ دیا اور اسلام کو دنیا کے دلوں تک میں پہنچا دیا۔
انھوں نے کہا:اسی دوران امام خمینی فلسطین کی طرف متوجہ ہوئے اور پہلے ہی دن سے اس تحریک کا پرچم تھام کر اسرائیل کے مقابلے میں کھڑے ہوے گئے عرب ممالک کے حکمرانوں کو بھی اس تحریک میں ساتھ دینے کی دعوت دی لیکن ان میں سے اکثر کے اندر اس تحریک میں امام کا ساتھ دینے کی طاقت نہیں ہوئی۔
سوریہ کے مفتی اعظم نے بیان کیا:ظالموں کے ساتھ اسلامی ایران کا ایسے وقت میں مقابلہ ہو رہا ہے جس وقت ایرانیوں کو کافر کہنے والے خود ظالموں کے ساتھ دوستی بڑھا رہے ہیں اور اسرائیل کی نوکری میں مصروف ہیں اور اس کے دوست ہیں۔
شیخ حسون نے بیان کیا کہ: آج سارے علماء فلسطین کے بارے میں اپنے وظیفہ پر عمل کرتے ہوے اس کا ساتھ دیں اور اگر ایسا نہ کریں تو انھوں نے اپنے وظیفہ شرعی پر عمل نہیں کیا۔