جماران نیوز کی رپورٹ کے مطابق:21 آذر 1340 کو سعید یداللہی کرمانشاہ میں ایک دولتمند اور دیندار خاندان میں پیدا ہوے بچپن سے ہی ہوشیار اور چالاک تھے انکو پڑھائی کے لئے کہنے کی ضرورت نہیں پڑھتی تھی وہ اپنے اسکول کے بہترین طالبعلموں میں سے تھے اسکول کے اساتید بھی ان سے خوش تھے ۔
16 سال تک کرمانشاہ میں تعلیم حاصل اس کے بعد حاصل کرنے کے لئے 1356 میں اپنے بھائی کے ساتھ امریکہ چلے گئے 1357 میں اسلامی ایران کی کامیابی کے موقع پر ٹیکساس یونیورسٹی میں انجینیرینگ کر رہے تھے یونیورسٹی میں جاتے ہی طالبعلوں کی اسلامی انجمن کے ممبر بن گئے ان کی پڑھائی کا خرچہ ان کے والد کیا کرتے تھے لیکن اسلامی انقلابی کی کامیابی کے بعد دونوں ملکوں کے ارتباطات منقطع ہو گئے سعید کام کرنے پر مجبور ہو گیا اوراپنی کمائی میں سے کچھ حصہ انجمن اسلامی کے مخارج میں خرچ کرتے تھے۔
ماہ مبارک رمضان میں ایک دن کسی نے خبر دی کے امام خمینی رہ کے مخالفین وائٹ ہاوس کے سامنے مظاہرہ کرنے والے ہیں انجمن اسلامی کی ممبران نے بھی وہیں مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا پرمیشن لی جائے اور جہاں مخالفین مظاہرہ کریں گے وہیں پر مظاہرہ کیا جاے سعید بھی ایک کونے میں کھڑا تھا اور بولا کے انقلاب کے مخالفین نے ہمیں کافی دکھ دئے ہیں ہم مظاہرے کے بعد الگ الگ ہو جائیں گئے لیکن اس جگہ سے دور نہیں جائیں گے جب مخالفین اور انقلابیوں کے درمیان جھگڑا ہوا تو پلیس نے بھی مخالفین کا ساتھ دیا۔
نوجوانوں میں سے ایک گروہ نماز میں مشغول تھا کے ان پر حملہ کیا سعید نے انکی حمایت میں ایک موٹر سائیکل پر سوار پولیس والے کو دھکا دے کر زمین پر گرا دیا اور گرفتار ہو گیا اس کے بعد 196اور اسکا بھائی بد امنی کی وجہ سے گرفتار کرلیا لیکن ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے سعید آزاد ہوجاتا ہے اور اسی وقت پھر دوبارہ مظاہرے کرنے والوں کے ساتھ ملحق ہو گے بھوک ہڑتال کی وجہ سے تین دن کے بعد بے ہوش ہو گیا لیکن جب ہوش میں آیا تو پھر مظاہرین کے ساتھ ملحق ہو گیا۔
سعید کو آزاد کرانے کے لئے ایک راہب کی ضمانت
اسی سال قدس کے دن طالبعلموں نے دوبارہ اسی جگہ مظاہرہ کیا مسعود نے دیکھا ایک پولیس والا سعید کو ڈھونڈ رہا ہے تاںکہ اس سے بدلہ لے سکے اسی مسعود نے اسکو مسجد میں بھیج دیا تاںکہ وہ سعید کو نہ ڈھونڈ سکے جب مظاہرہ ختم ہوا تو سعید کو پولیس نے گرفتار کیا اور تنہا ایک سل میں ڈال دیا کچھ دنوں بعد ایک راہب ضمانت اور انجمن اسلامی کی طرف سے کچھ پیسے وثیقہ پہ رکھ کر سعید کو آزاد کرایا۔
اچانک میدان جنگ میں پہنچے
سعید کی ایران واپسی پر سعید اور اس کے گھر والوں کو ایک جگہ دعوت دی گی سعید کو اس دعوت میں جانا تھا لیکن وہ نہیں آیا گھر والے واپس آ کر دیر رات اسکا انتظار رکتے رہے لیکن سعید کی کوئی خبر نہیں ہوئی یہاں تک کہ آدھی رات کو ایک شخص نے چابی اور ایک خط گھر والوں کو دیا اور سعید کی ماں سے کہا کہ سعید آج جنگ پر چلا گیا ہے اور یہ امانت آپ کے لئے چھوڑ گیا۔
چار اردیبہشت 1360کو سعید نے جام شہادت نوش فرما کر اس دار فانی الوداع کہا سعید جب ایک پوسٹ پر پہرا دے رہا تھا تو اسکو شہید کیا گیا تھا اسی رات اس کے والد بھی میدان جنگ میں پہنچتے ہیں اس بلندی سے مشکلات کے ساتھ سعید کے جنازہ کو نیچےاتارا لیکن جب تک سعید کے والد کیمپ میں تھے کسی نے بھی اسکی شہادت کی خبر نہیں دی انکی واپسی کےبعد 9 اردیبہشت کو سعید اور شہید علی اکبر کے جنازے کو کرمانشاہ لایا گیا اور باغ فردوس میں دفن کر دیا۔
منبع: ایسنا