ثار الله؛ جب تک ظلم باقی ہے اس وقت تک امام حسین(ع) کا خون جوش مارتا رہےگا۔
انتخاب کے مطابق، آیت الله ہاشمی رفسنجانی نے اربعین حسینی(ع) کی مناسبت سے کہا: تحریک حسینی(ع) ایک آسمانی اور غیر معمولی تحریک ہے، اسی لئے اس کے ہر پہلو کو گہرائی سے دیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے ہر پہلو میں ایسے گہرے پیغامات اور دروس موجود ہیں جن کو سطحی اور معمولی مطالعے سے سمجھنا ممکن نہیں۔
آیت اللہ نے چودہ صدیاں گزرنے کے بعد دنیا کے گوشہ و کنار میں موجود عاشقان حسینی(ع) کے وجود کو بے نظیر قرار دیتے ہوئے کہا: حادثہ کربلا، ایک عام حادثہ نہیں بلکہ یہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے، اور بنیادی سوال یہ ہےکہ چودہ صدیاں گزرنے کے بعد بھی امام حسین علیہ السلام کے چاہنے والوں میں کیوں اضافہ ہوتا جا رہا ہے؟
ہاشمی نے اربعین حسینی(ع) کے موقع پر زائرين کے موجيں مارتے ہوئے سمندر کے پیدل سفر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ عظیم حرکت، اس بات کی عکاسی کرتا ہےکہ لوگ امام حسین علیہ السلام اور ان کے قیام سے دلی لگاو رکھنے کے ساتھ ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کےلئے ہر وقت آمادہ ہیں۔
ہاشمی رفسنجانی نے ظلم کے خلاف قیام کو انبیاء، اولیاء اور ادیان الہی کی رسالت اور قیام عاشورا کا بنیادی پیغام قرار دیتے ہوئے کہا: ظلم اور بربریت جس روپ میں بھی ہو قابل مذمت شئ ہے تاہم حکمرانوں کا ظلم و تشدد جس نے لوگوں کی قدرت کو سلب کیا ہے، مذموم ہونے کے ساتھ ناقابل قبول بھی ہے جس کے خلاف جد و جہد، تحریک عاشورا کے اسرار اور تاریخی اسباق میں ہوتا ہے۔
آیت الله ہاشمی رفسنجانی نے امام حسین علیہ السلام کے ثار الله سے ملقب ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ لقب اتفاقی نہیں ہے اس کا معنی یہ ہےکہ جب تک ظلم باقی ہے اس وقت تک امام حسین علیہ السلام کا خون جوش مارتا رہےگا اور ظلم کے سلسلے کی آخری کڑی کے خاتمے تک یہ خون اپنا اثر دیکھاتا رہےگا۔ اگر امام حسین علیہ السلام کے اہل حرم، اسارت کی مشقتوں کو برداشت کرتے ہیں تو اس لئے ہے تاکہ سماج سے ظلم کا خاتمہ ہونے کے ساتھ معاشرے میں عدالت نافذ ہو۔
آیت الله نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا: امام زمانہ (عج) کے ظہور سے امام حسین علیہ السلام کا اصلی ہدف جو عدالت اسلامی اور قرآنی اصولوں کے سائے میں امن و آشتی کے ساتھ زندگی گزارنا ہے جو ظالموں اور ستمکاروں کے سلسلے کی آخری فرد کی نابودی پر منتہی ہوگا، تحقق پذیر ہوگا۔
ماخذ: انتخاب خبررساں ویب سائٹ