امام، اسلامی اعتدال کو قربان نہیں ہونے دیتے

امام، اسلامی اعتدال کو قربان نہیں ہونے دیتے

امام بہت سے انتہا پسند اور تشدد پر مبنی اقدامات کا سختی سے مقابلہ کرتے تھے۔

امام بہت سے انتہا پسند اور تشدد پر مبنی اقدامات کا سختی سے مقابلہ کرتے تھے۔

آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے سپاہ پاسداران کے بعض ریٹائرڈ اعلی سرداروں اور کمانڈروں کی ملاقات میں آٹھ سال دفاع مقدس کو ایران کی تاریخ کا درخشان دور جانا اور کہا: جنگ اور محاذ جنگ کے فورسز نے جنگ کے امتحان میں اپنی اچھی اور امتیازی کارکردگی سے ہمیشہ کےلئے ایران کی تاریخ میں اپنا نیک نام شہدا، آزاد شدہ قیدیوں، غازیوں اور ان عزیزوں کے گرانقدر گھرانوں کے ساتھ جاویداں رکھا ہے۔

جماران کے مطابق، ہاشمی رفسنجانی نے اپنی گفتگو میں: ایران اور اسلام کی تاریخ میں امام کی شخصیت کو بے نظیر جانا اور امام راحل (رح) کے انقلاب اور جنگ سے مربوط افکار و اہداف کے خلاف کیے جانے والے شدید منفی پروپیگنڈوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا:

اسلام کی استحکام، آمریت اور سامراج کے ساتھ مقابلہ امام (رح) کے اہم ترین اہداف میں سے تھے اور اس وقت بھی یہ بات بالکل واضح تھی کہ مغرب مشرق، علاقہ میں موجود قدامت پسند اور انتہا پسند عناصر، استعمار اور آمریت پسند عالمی طاقتیں، آپ اور انقلاب اسلامی کے شدید مخالف ہیں۔

مجمع تشخیص مصلحت نظام کے صدر نے ایران کی انقلاب اور جنگ میں کامیابی کے اصلی سبب اور امتیاز کو عوام پسند اور عوامی ہونا جانا اور کہا: امام (رح) عوام کو اپنا ولی نعمت اور پوری قوم امام (رح) کو اپنا ولی فقیہ مانتے تھے اور ایک دوسرے پر سخت اعتماد کرتے ہوئے اںقلاب کے خطرناک ترین فراز و نشیبوں میں بے نظیر کارگردی اور کردار کا ثبوت دیا۔

آپ نے تشدد پسندی اور انتہا پسندی کو تمام عوامی تحریکوں کے انحراف کا نقطہ آغاز توصیف کی اور امام (رح) کی گفتاری اور رفتاری عقلانیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: امام بہت سے انتہا پسند اور تشدد پر مبنی اقدامات کا سختی سے مقابلہ کرتے تھے اور اسلامی اعتدال کو جذباتی نعروں، عوام فریب احساسات اور انقلاب کے جھوٹے دعویداروں کے ہاتھوں، ذبح نہیں ہونے دیتے تھے۔

آٹھ سالہ دفاع مقدس میں امام کا جانشین نے دفاع مقدس اور ملک کی تعمیراتی میدانوں میں مشارکت کا موقعیت فراہم کرنے خاص کر جنگ کے اختتام کے بعد سازندگی و تعمیراتی حکومت کے دور میں سپاہ پاسداران کے اہم کارکردگی اور کردار پر تاکید کی اور کہا:

قانون اور آئین میں اس بارے میں تصریح ہےکہ جنگی دور کے علاوہ عسکری فورسز کو چاہئےکہ ملک کی تعمیر اور توسع میں بڑھ چڑھ کر حاصل لیں، چنانچہ سازندگی حکومت کے ابتدائی میں بہت سے بڑے بڑے اہم اور سنگین پروجیکٹ مسلح افواج، فورسز اور جہاد سازندگی کے حوالہ کرنا، اس قانون پر عمل کرنے کی بہترین مصداق ہے۔

آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے دوران جنگ کے اعلی کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: عوام کو آپ سے پیار و محبت ہے اور آپ لوگوں کو شہدا کے ساتھیوں اور ہم رزم کے طورپر احترام  اور قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں