رائے عامہ، خاص طور پر نوجوان نسل کے اندر دو غلط فہمیاں پیدا کرنے کی خطرناک کوششیں ہو رہی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یونیورسٹیوں اور اسکولوں کے ہزاروں طلبہ سے ملاقات میں امریکا کے مقابلے میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور ملت ایران کے قیام کی حقیقت اور اس کے اصلی فلسفے میں تحریف کی کچھ خطرناک کوششوں اور اقدامات، نیز یہ تصور پھیلائے جانے کی بابت کہ ملکی مشکلات کی واحد راہ حل امریکا سے مذاکرات اور مفاہمت ہے، خبردار کیا اور فرمایا: ملکی مشکلات کو جو چیز حل کرےگی وہ انقلابی فکر و جذبہ ہے جو اللہ پر توکل، اپنی توانائیوں پر اعتماد، اقدام و عمل کی جرئت، بصیرت، امام خمینی کی سفارشات پر عمل آوری، اختراعی مساعی، مستقبل کے تئیں امید، دشمن سے ہراساں نہ ہونے اور اس کے سامنے گھنٹے نہ ٹیکنے سے عبارت ہے۔
عالمی استکبار سے مقابلے کے قومی دن (13 آبان مطابق 3 نومبر) کی مناسبت سے ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے تین نومبر کی تاریخ سے منسوب واقعات کا ذکر کیا اور فرمایا: یہ دن در حقیقت مومن، انقلابی، شجاع، دلاور اور اختراعی صلاحیت رکھنے والے نوجوانوں کا دن ہے جنھوں نے جاسوسی کے اڈے پر قبضہ کرکے دشمن کو کوئی بھی حرکت کرنے سے روکا اور امام خمینی نے اس حرکت کو "انقلاب ثانی" سے تعبیر فرمایا۔ یہ تسمیہ اور تعبیر، انقلاب سے پہلے اور بعد میں ملت ایران کے خلاف امریکا کی خباثتوں اور سازشوں کی وجہ سے تھی، کیونکہ امریکی حکومت نے اسلامی انقلاب کو شکست سے دوچار کرنے کی غرض سے کسی بھی طرح کی کوشش سے دریغ نہیں کیا، جبکہ انقلابی نوجوانوں نے اسی دوران جاسوسی کے اڈے پر قبضہ کرکے اس کی سازش کو ناکام کر دیا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکی سفارت خانے کے اندر سے ملنے والے شواہد و دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: اس دستاویزات سے ملت ایران کے خلاف امریکا کی دشمنی اور سازشوں کی گہرائی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
13 آبان 1358 (ہجری شمسی مطابق 4 نومبر 1979) کو جاسوسی کے اڈے پر قبضہ، توسیع پسند سپر طاقتوں کی دشمنی اور سازشوں پر فطری رد عمل تھا جو برسوں سے ملت ایران کو اپنی جاگیر سمجھتی آئی تھیں اور ملت ایران کے وسائل و ذخائر کو لوٹ رہی تھیں، لیکن اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد یہ ملک ان کے کنٹرول سے خارج ہو گیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دےکر کہا: اس عظیم مہم کے قائد، خود امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ تھے کیونکہ اسی وقت جاسوسی کے اڈے پر انقلابی نوجوانوں کے قبضے کی کارروائی کو ناکام بنانے کےلئے کچھ اقدامات انجام دئے جا رہے تھے لیکن امام خمینی نے سختی کے ساتھ ان اقدامات کا مقابلہ کیا۔
رہبر معظم نے فرمایا: رائے عامہ اور خاص طور پر نوجوان نسل کے اندر دو غلط فہمیاں پیدا کرنے کی خطرناک کوششیں ہو رہی ہے جن میں ایک ہے امریکا کے مقابلے میں امام کی استقامت اور آپ کا یہ فرمانا کہ جتنا چیخنا ہے امریکا پر چیخو، امام خمینی کی ضد اور نفرت کی وجہ سے تھا!! اس کا مطلب یہ ہےکہ امریکا کے مقابل امام خمینی کی استقامت و پائیداری کی کوئی منطقی بنیاد نہیں تھی!! جبکہ امریکا کے مقابلے میں اسلامی نظام اور ملت ایران کی پائیداری مکمل طور پر منطقی دلائل پر استوار ہے۔
امریکا کی استکباری حکومت کی ماہیت و سیاست توسیع پسندی پر استوار ہے اور اس نے دنیا کے مختلف علاقوں بالخصوص مغربی ایشیا کے علاقے اور ایران میں انقلاب سے پہلے اسی سیاست پر عمل کیا، لہذا اگر انقلاب کے شروعاتی مہینوں میں ذرا سی بھی غفلت ہوئی ہوتی اور امام خمینی امریکا کے مقابلے میں ڈٹ نہ گئے ہوتے تو وہی دشمن جسے دروازے سے نکال باہر کیا گيا تھا کھڑکی سے پھر گھس آتا۔
امریکی نظام، انسانی اقدار سے میلوں دور ہے اور جب امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جتنا بھی چیخنا ہے امریکا پر چیخو تو اس کا مطلب ہے "وہ حکومت اور سسٹم مردہ باد جو انسانی اقدار سے کوئی مماثلت نہیں رکھتا"۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے معاشرے میں امریکا اور اس کے آلہ کاروں کے ذریعے پھیلائی جانے والی دوسری غلط سوچ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: امریکا، اس کے مہروں، بعض پشیمان افراد، ہمت ہار جانے والے عناصر اور دنیا پرستوں کی جانب سے معاشرے کے اندر کہا جاتا ہےکہ اگر ہم نے امریکا سے مفاہمت کر لی تو ہماری ساری مشکلات حل ہو جائیں گی!
آپ نے فرمایا: اس سوچ کو غلط ثابت کرنے کا ایک واضح نمونہ ایٹمی ڈیل اور اس کے بعد کی امریکی کارکردگی ہے۔ امریکیوں کی دروغگوئی اور عہد شکنی کے سلسلے میں اب صرف میں نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہ عہد شکن ہیں بلکہ ملک کے محترم حکام اور مذاکرہ کنندگان جنھوں نے بڑی زحمتیں اٹھائیں، وہ بھی امریکا کی وعدہ خلافی کی باتیں کر رہے ہیں۔
نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس کے موقع پر محترم وزیر خارجہ نے فریق مقابل ملکوں کے وزرائے خارجہ سے اپنی ملاقات میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تحت امریکا کی وعدہ خلافیوں کی طولانی چارج شیٹ پیش کی جس کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔
رہبر معظم نے فرمایا: امریکا کی یہ اصلیت ہے، پھر بھی کچھ لوگوں کا اصرار ہےکہ ہم کو شام، حزب اللہ لبنان، عراق، افغانستان، یمن یہاں تک کہ اپنے داخلی مسائل کے بارے میں اسی امریکا سے مذاکرات کرنا چاہئے!! جو حکومت ایک لمحے کےلئے بھی ملت ایران سے دشمنی برتنے کا کوئی موقع نہیں گنواتی، کیا وہ ہمارے ملک کی مشکلات حل کرےگی؟
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا: امریکا کا اصلی مقصد ایران کی پیشرفت اور نمو کا سد باب کرنا ہے، کیا ایسے ملک سے مذاکرات کرنے سے ہماری اقتصادی مشکلات حل ہوں گی؟
امریکا خود بھی بحران کا شکار ہے، ایک بحران زدہ ملک کیسے کسی دوسرے ملک کی مشکلات حل کر سکتا ہے؟
آج دنیا کے کسی بھی خطے میں اگر کوئی قوم کسی ظالم و مستبد حکومت کے خلاف قیام کرتی ہے تو اس کا پہلا نعرہ "امریکا مردہ باد" ہوتا ہے؛ کیا اس سے بڑا کوئی بحران ہو سکتا ہے؟
آپ نے فرمایا: لطف خدا سے ملت ایران اپنی شجاعت، بصیرت اور استقامت کے نتیجے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے آج مغربی ایشیا کے علاقے اور خلیج فارس کے خطے میں درخشاں پوزیشن کی حامل ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق امریکی معاشرے اور خاص طور پر اس ملک کے سیاسی رہنماؤں کی ایک اور بڑی مشکل اخلاقی دیوالیہ پن ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امریکا کے دونوں صدارتی امیدواروں نے غیر اخلاقی مسائل کے بارے میں جس طرح کی باتیں کی ہیں جو بے بنیاد بھی نہیں ہیں، امریکا کی رسوائی کےلئے کافی ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: اپنی مشکلات ہمیں خود، اپنی توانائیوں اور نوجوان افرادی قوت کے سہارے حل کرنا چاہئے۔ لیکن بعض لوگ انقلابی جذبے کی ترویج کے بجائے اس طرح بات اور عمل کرتے ہیں کہ گویا نوجوان نسل، مستقبل اور انقلاب کے سلسلے میں بے اعتمادی کا شکار ہے اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے راستے سے دور ہو گئی ہے اور پھر یہی لوگ حالات اور زمانے کا شکوے کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نوجوانوں کو روزافزوں بصیرت کی دعوت دی اور ان سے کہا: آپ بہت محتاط رہئے، کسی بھی شخص کی کوئی بھی بات یونہی تسلیم نہ کیجئے بلکہ سب سے اہم اصول اور اساس، انقلاب اور امام خمینی کا راستہ ہے اور ہمیں امام خمینی کی باتوں کو حجت ماننا چاہئے۔ آج اگر امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ موجود ہوتے تو اپنی وہی بت شکن ابراہیمی آواز بلند کرتے جس نے پوری قوم کو بیدار کر دیا تھا۔
http://urdu.khamenei.ir/