امام خمینی نے فرانسیسی صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے تاکید کی: دنیا میں جنتی بھی جمہوری نام کے اور آمرانہ حکومتیں ہیں، صرف برائے نام، جمہوری ہیں لیکن حقیقت میں ڈکٹیڑ اور خود غرض حکومتیں ہیں جو عوام کے مفادات کے خلاف کام کررہی ہیں۔
امام خمینی(رح) نے ۳ آبان ۱۳۵۷ بمطابق 25 اکتوبر 1978 کو نوفل لی شیٹا میں فرانس کے خبرنگار سے گفتگو کی جس کا خلاصہ آپ کی پیش خدمت میں ہے:
امام خمینی(رح) کا کہنا تھا: پہلوی نظام حکومت، اپنی راہ حل ملت پر ڈھونسنا چاہتی ہے، لیکن عوام چاہتی ہےکہ حکومت ہی نہ رہے۔ جو بھی راہ حل حکومت کی بقا پر ختم ہوتی ہو بند گلی میں پھنس جائےگی۔
اسلام محمدی(ص)، سیاسی اور اقتصادی، اجتماعی اور ثقافتی نیز معیشتی زاویوں سے عوام کی ضروریات کو حقیقی ترقی و کمال کےلئے پورا کرتا ہے۔
جب ہم اس منحوس اور ناکام و ناکارہ حکومت کے ہوتے ہوئے بھی کہ جس کا کام عوام کی ناراضگی اور نفرتیں اکھٹا کرنی ہے؛ ایسے عظیم اور اہم کام میں جس کی ایک راہ خود جوانوں کو قائل اور انھیں قانع کرنا ہے، کامیاب ہوچکے ہیں، یہی امر اس بات کی دلیل ہےکہ ایک اسلامی حکومت مستقر ہونے، آزادی کے دروازے کھولنے اور عوام کےلئے حقیقی کمال و ترقی کے امکانات پیدا ہونے کی صورت میں، ہم بحث و گفتگو اور دوسروں کو قانع کے ذریعے، اسلام کو عملی لباس پہنانے کے ساتھ، عوام اور جوانوں کو جو حقیقت اور عدالت کے سخت متلاشی ہیں، آرام سے اسلام کے پاک و مقدس دامن میں لوٹا سکتے ہیں۔
شاہی حکومت کی مانند اور دیگر حکومتوں کی شناخت ہی یہ ہےکہ ملک اور غریب عوام کو بند گلی اور ہوا میں اُلٹا لٹکاتیں ہیں اور ملک کو تیزی سے خرابی، تباہی اور بربادی کی سمت دکھیلتی ہیں، اس بند گلی اور ہوائی سرگردانی سے باہر آنے اور نجاب پانے کےلئے حکومت کو چاہیئے کہ اپنی جگہ ایسی حکومت کو دے جو ملت مسلمان کی جانب سے مبعوث ہو۔
خبرنگار: آپ، عالمی طاقتوں کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ یہ امر، اس احساس کو جنم دیتا ہےکہ آپ صلح ناپذیر اور شدت پسند ہیں۔ کیا آپ صرف، یورپی عوام کے افکار کو جو آپ کی ملت کے قیام کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں، اطمینان دینے کی خاطر کچھ نرمی نہیں کرسکتے؟
امام خمینی(رح): میں تمام عالمی حکومتوں کی جو بے سہارا عوام کے حقوق پایمال کرتیں ہیں، شدید سے مذمت کرتا ہوں، ان ملکوں کی عوام کو نہیں اور یورپی و مغربی عوام سے جو ایرانی عوام کے قیام کی حمایت کرتیں ہیں، ان کی قدردانی اور شکریہ ادا کیا ہے اور کرتا ہوں۔
خبرنگار: آپ کی ترجیح، جمہوری اسلامی ہے۔ آپ کی زبانی نقل کیا جاتا ہےکہ آمریت کا انجام ظلم، جارحیت اور زیادتی ہے، اس کے باوجود ایسی جمہوری اسلامی حکومتیں بھی ہیں جو بعض آمریت اور ڈکٹیٹر سے بھی زیادہ ظالم اور بے رحم ہیں۔ اس بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟
امام خمینی(رح): جتنی ڈکٹیڑ حکومتیں ہیں، ہم انھیں اسلامی حکومت نہیں کہہ سکتے تاکہ آپ ان کی بادشاہی اور آمرانہ حکومت کو جمہوری حکومت کے ساتھ موازنہ کریں۔ ایک اسلامی حکومت ہرگز آمریت کے ساتھ جمع نہیں ہوسکتی۔ جنتی جمہوری اور آمرانہ حکومتیں ہیں، نام کے جمہوری ہیں لیکن حقیقت اور بنیادی طور پر ڈکٹیڑ ہیں۔
صحیفه امام، ج4، ص147
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ