امام(رح) اور ملت سے متعلق ہے، دفاع مقدس

امام(رح) اور ملت سے متعلق ہے، دفاع مقدس

امام نے آٹھ سالہ دفاع مقدس کی جنگ کو اپنی معنوی اور روحانی قوت کے ذریعے جو عوام کے دلوں میں رکھتے تھے، کنٹرول کیا۔

امام نے آٹھ سالہ دفاع مقدس کی جنگ کو اپنی معنوی اور روحانی قوت کے ذریعے جو عوام کے دلوں میں رکھتے تھے، کنٹرول کیا۔

صدر مملکت نے حکام اور اعلی ذمہ داران دفاع مقدس کی نشست میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ آج شہدا کی راہ جاری رکھنے اور نظام اور انقلاب کے تحفظ کےلئے ہمارے پاس سوائے وحدت، یکجہتی، ہم آہنگی، بھائی چارےگی اور مختلف قربانیاں پیش کرنے کے سوا کوئی اور راہ نہیں، اظہار کیا: جب بھی تمام انقلابی طاقتیں ایک ہوئی ہیں، ایران اسلامی کو بڑی کامیابیاں نصیب ہوئی ہیں۔ ہمیں چاہئےکہ اتحاد کے ساتھ، رہبری کی ہدایات کے سایہ میں بڑی کامیابیوں کی سمت قدم بڑھائیں۔

جماران کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ حسن روحانی نے اس مراسم میں، رئیس تشخیص مصلحت نظام آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے حضور پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: آپ دفاع مقدس کے دوران، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے ہمراہ، دفاعی سلامتی کونسل میں امام(رح) کے نمائندے تھے اور جس دوران تمام ملکی فورسز کا کمانڈ رہبری کے ذمے پر تھا سنہ ۱۳۶۲ میں کچھ عرصے کےلئے جنگ کا کمانڈ، آپ کے ہاتھوں میں تھا۔

صدر روحانی نے مزید کہا: آج القاعدہ وجود میں آنے کی بنیادی وجہ، سابقہ سوویت یونین کا افغانستان پر حملہ اور امریکا کا اسی ناجائز حملہ کو جاری رکھنے کا نتیجہ ہے اور اگر داعش کے نام پر دہشت گرد گروپ علاقے میں جرائم اور خونریزی کرتا ہے، اس کی جڑیں ان حملوں کی طرف لوٹیں ہیں جو علاقہ کی سطح پر واقع ہوئے ہیں اور اگر عراق اور افغانستان پر قبضہ اور سوریہ میں جنگ کرنے کا جنونی تحریک نہیں چلائی جاتی، آج ہم علاقے میں دہشت گردوں کی اتنی تعداد کے شاہد نہ ہوتے۔

صدر نے آگے چل کر کہا: آغاز جنگ میں تمام وہ طاقتیں جو محاذ جنگ میں کردار ادا کرسکتے تھے، میدان میں آئے اور ہم میدان جنگ اور حملے کے دوران فوج، سپاہ اور دیگر فورسز کی پیشرفت اور ہم آہنگی کے شاہد تھے۔

جناب روحانی نے اظہار کیا: دفاع مقدس، امام راحل(رح)، ملت ایران اور سپاہ و مسلح افواج کے تمام سپاہیوں، پلیس، رضاکار فورسز اور ان تمام لوگوں سے متعلق ہے جنھوں نے دینی اور ملی غیرت سے ملک سے دفاع کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

آٹھ سالہ دفاع مقدس کی جنگ کو  امام نے اپنی معنوی اور روحانی قوت کے ذریعے جو عوام کے دلوں میں رکھتے تھے، کنٹرول کیا۔

اگر عظیم قربانیاں اور ایثار و فداکاری کا عنصر اور امام اور ولایت کے دستورات سے پیروی کا جذبہ، دفاع مقدس کے دوران نہ ہوتا تو ممکن نہ تھا کہ ایران جیسا اکیلا ملک، خطے میں وابستہ اور کٹھ پتلے حکام اور عالمی سامراجی طاقتیں جو صدام کے سخت حامی تھیں، ایسی آٹھ سالہ جنگ میں کامیاب ہوجائیں۔

صدر نے دفاع مقدس میں کامیابی، مجاہد سپاہیوں کی جانثاری اور قربانیوں کا نتیجہ بتایا اور مزید کہا: اگر اقوام متحد کے قرارداد نمبر 598 کو تبدیلیاں لانے میں ملک کے سفارتکاروں کی کاوشیں نہ ہوتی، ہم جنگ کو ایک مناسب شکل میں ختم نہیں کرسکتے تھے۔

 

جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں