آیت الله ہاشمی رفسنجانی نے دفاع مقدس کے نامور کمانڈروں کے ساتھ گفتگو کے دوران، انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد نوپـــا انقلاب کے خلاف ہونے والی بہت سی سازشوں کی بات کرتے ہوئے ان سے خطاب کے دوران کہا: آپ جیسے تجربہ کار اور نڈر کمانڈروں کی جاں نثاری سے مشرق اور مغرب کے ناپاک عزائم اور عراق کی بعثی افواج اور ان کے ٹولے " منافقین" کی انقلاب اسلامی کے خلاف تمام تر مذموم کوششیں ناکام ہوئی۔
جماران رپورٹ کے مطابق: آٹھ سالہ دفاع مقدس کے کمانڈر نے کہا: امام خمینی(رح) کے نمایاں کاموں میں سے ایک،جنگ بندی کو عملی صورت دینا تھا۔ امام کی نظر میں اگر جنگ اسی طرح جاری رہی تو دونوں ملکوں کے بہت سے جوانوں کے مارے جانے کا امکان پایا جاتا ہے۔
انہوں نے جنگ سے متعلق مسائل پر سربراہان جنگ کی امام(رح) کے ساتھ ہونے والی نشستوں میں سے ایک نشست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس نشست میں سخت اور طویل بات چیت کے بعد، میں نے امام سے گزارش کی کہ آپ مجھے اپنے جانشین کی حیثیت سے اجازت دیں کہ فائر بندی اور جنگ کا خاتمہ پر اتفاق کرکے اعلان کروں اس کے بعد، آپ اس نظام کے سپریم لیڈر کے عنوان سے میرے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کریں! تو امام نے ایک تلخ مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیتے ہوئے کہا: یہ نہیں ہوسکتا!
اس نشست کے بعد امام کے صاحب زادے احمد آقا نے مجھے اطلاع دی کہ امام خود جنگ بندی کا اعلان کرنے والے ہیں۔
آیت اللہ ہاشمی نے امام کے تاریخی خط جس کو امام نے جام زہر سے تعبیر کیا تھا، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج اس زہریلے جام کی کڑواہٹ مجھ سمیت تمام ایرانی عوام کیلئے مٹھاس میں بدل گئی ہے۔
انہوں نے تعصب سے عاری اختلافات کو معاشرے کی ترقی کا باعث سمجھتے ہوئے کہا: اگر اختلافات کی وجہ سے معاشرے میں نفرت اور فساد برپــا ہوجائے جس کو قرآن نے «تنازع» سے تعبیر کیا ہے تو ایسی صورت میں ملکی نظام متاثر ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: بہت افسوس کی بات ہے کہ آج اسلامی فرقوں میں بعض شدت پسند گروہ ایسے ہیں جو دوسرے مکاتب فکر کے پیروکاروں کے قتل کو اپنے لئے باعث ثواب سمجھتے ہیں!!
رفسنجانی نے نشست کے آخر میں آٹھ سالہ دفاع مقدس کے کمانڈروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ہم اہل بیت علیہم السلام کی طرح سمجھداری اور درایت سے کام لیتے ہوئے ایران کو مسلم دنیا کیلئے ماڈل اور نمونہ عمل بنائیں گے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ