خمینی: انقلاب، مطلوبہ ہدف تک پہنچنے میں کس حد تک کامیاب رہا ہے، کی شناخت کےلئے، عہدیداروں اور عوام کے درمیان مفاہمت کی شناخت ضروری ہے۔
امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی قیادت میں ایرانی قوم کا انقلاب بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی پیروی میں پاک اخلاقی تحریک تھی اور نبی مکرم(ص) کا کلام وحیانی: " انما بعثت لاتمم مکارم الاخلاق " کو اپنا نصب العین قرار دیا اور یہ انقلاب، مطلوبہ ہدف تک پہنچنے میں کس حد تک کامیاب رہا ہے، کی شناخت کےلئے معاشرے میں دیکھنا چاہئے کہ عوامی سطح پر بلکہ شخصیات اور سیاسی عہدیداروں کے کردار اور آپسی تعاملات نیز ان کے اور عوام کے درمیان مفاہمت اور ہماہنگی کے میزان کس حد تک ہے؛ اس کا جائزہ لینا ایک ضروری اور واضح امر ہے۔ اس جائزہ کا تجزیہ و تحلیل کے نتیجہ میں ہمیں یہ معلوم ہوگا کہ ہم اور ہمارا انقلاب کے اہداف کے مابین کہاں تک فاصلہ ہے اور ہم سب کا شرعی اور انقلابی وظیفہ اس کے بعد کیا ہے؟
اخلاق، نفس امارہ پر قدم رکھ کر کمال کی طرف حرکت کا نام ہے اور یہی انسانی حیوانیت اور دیگر حیوانات میں افتراق کا معیار بھی ہے اور اللہ کی رضا اسی اخلاقی اصول پر عمل اور پابند رہنے سے حاصل ہوگی اور جو شخص اللہ کی رضا کے درپے ہے کبھی بھی برا کام انجام نہیں دےگا، دیگر برادران کو تہمت کا نشانہ نہیں بنا دےگا اور ذاتی مفادات کی خاطر دوسروں پر الزام یا جھوٹ کی نسبت نہیں دےگا۔
اخلاقی معارف کا تعارف سادہ زبان میں یہ ہےکہ جھوٹ، افترا، حق کشی اور شخصیت کشی، ہر حال میں نہ کریں اور اپنی فکر وشناخت کو حق مطلق نہ سمجھ بیٹھیں اور دوسروں کو باطل وکافر کہہ کر پکارے کہ اس ناپاک سوچ کے نتیجے، دہشت گرد، سلفی تکفیری اور داعش جیسے منحوس غیر انسانی تنظیم کی تشکیل ہوگا۔
لہذا اہل دل اہل معرفت بزرگوں کا کہنا ہےکہ: ہم سب کو اللہ تعالی کےلئے، قدم اٹھانا چاہئے اور معاشرے کو اخلاقی برائیوں اور ناپسند کش مکش کی قید و بند سے رہائی دینے کی کوشش کرنی چاہئے؛ اس راہ میں قدم اٹھانا ہم سب کا فرض ہے اور انجام کار اللہ کی توفیق کے ساتھ ہمکنار ہوگا، انشاءاللہ تعالی۔
مختلف سائٹوں سے اقتباس