انقلاب اسلامی کی کامیابی سے قبل جس طرح حضرت امام خمینی(ره) زبانی اور عملی طور پر ناداروں کے مددگار تھے ویسے ہی انقلاب کی قیادت، اس کی کامیابی کے بعد اور اسلامی جمہوریہ کے نظام کی حاکمیت کے زمانے میں بھی آپ نے زبانی اور عملی طور پر غربت کے خاتمے اور عدالت اجتماعی کے قیام کی کوششوں کو جاری رکھا یہاں تک کہ آپ کی تقریروں ، پیغامات اور آپ کے جاری کردہ احکام کا زیادہ تر حصہ غریبوں ، ناداروں اور جھونپڑیوں میں زندگی بسر کرنے والوں کی مشکلات کے حل سے متعلق ہوتا تھا۔ اس سے اہم بات یہ ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی سے قبل اور کامیابی کے بعد حضرت امام خمینی(ره) کی قیادت کا معاشرے کے نادار طبقات پر انحصار کرنا ان طبقات کا اقوام عالم کی توجہ کا مرکز بن جانے کا باعث بن گیا اور عدالت اجتماعی کی برقرار کے پیش خیمہ کے طور پر غربت کے مقابلے کا مسئلہ پوری سنجیدگی کے ساتھ عالمی سطح پر اٹھایا گیا۔
حضرت امام خمینی(ره)کے پیغامات ، تقاریر ، نصائح خصوصاً آپ کے سیاسی الٰہی وصیت نامے سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے غربت کے خاتمے اور عدالت پسندی کے حوالے سے بنیادی کام کیا ہے۔ آپ نے جہاں اس بات کو واضح طور پر پیش کیا کہ محروموں ، ناداروں اور کمزوروں کی ہر طرح حمایت اور معاشرتی عدالت کی برقراری کی کوشش اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے ویسے ہی آپ نے غربت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور عدالت کی برقراری کے عملی راستوں کی بھی نشاندہی کی ہے۔
آخر دم تک حضرت امام خمینی(ره) کی سادہ زندگی، سرمایہ داروں کے میل جول سے آپ کا دائمی اجتناب اور محل میں رہنے والوں پر جھونپڑی میں رہنے والوں کو ترجیح دینا اور بہتر سمجھنا موجودہ صدی میں اسلام کی جانب سے غربت کے مقابلے کے سلسلے میں بہت متاثر ثابت ہوا۔ امام خمینی(ره) کی سادہ اور بے لوث زندگی کے ساتھ ساتھ ناداروں کی جانب آپ کی اس حد تک گہری توجہ نے سب پر ثابت کردیا کہ آپ ناداروں کے لئے پناہ گاہ، محروموں کے حامی اور دنیا بھر کے کمزروں کی آواز ہیں ۔ آپ سامراجیوں اور عالمی لٹیروں پر بجلی بن کر گرے اور آپ نے خالص ترین دینی نظریہ یعنی معاشرتی عدالت کو عملی شکل دینے کا راستہ ہموار کردیا۔
اللہ تعالیٰ کے اس صالح بندے کے ساتھ ایرانی عوام اور دنیا بھر کے بہت سے لوگوں کی بے لوث اور پاکیزہ عقیدت جو کہ عصر حاضر میں پاکیزہ ترین عوامی عقیدت ہے کا سرچشمہ یہی حقیقت تھی اور یہ عقیدت دنیا بھر کے محروموں اور کمزروں کے فکری جہاد اور عاملی معاشرتی عدالت کے قیام کے ان کہے اور ان لکھے لیکن حقیقی میثاق میں تبدیل ہوگئی۔