امام خمینی(رح): "میں نے اپنی پوری قوت اور توانائی کے ساتھ امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔۔۔ اور کرتا رہوں گا"
مولا علی علیہ السلام نے فرمایا:
بیٹا حسن! تم اور میرے تمام بچوں اور اہل بیت اور ہر وہ شخص کہ جس تک میری یہ وصیّت پہنچے، سب کو ان امور کی نصیحت کرتا ہوں کہ:
۱/۔ تقوائے الہی کو ہرگز فراموش نہ کرو؛
۲/۔ کوشش کرو تا دم مرگ دین خدا پر باقی رہو؛
۳/۔ سب ملکر خدا کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رہو؛
۴/۔ ایمان و خدا شناسی کی بنیاد پر متحد اور تفرقے سے باز رہو۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ فرماتے ہیں: لوگوں کے درمیان اصلاح کا عمل، دائمی نماز و روزہ سے افضل ہے اور وہ چیز کہ جو دین کو محو کرتی ہے، فساد و اختلاف ہے۔
افسوس کا مقام ہےکہ آج بعض دہشتگرد تکفیری گروہ، امت اسلامیہ میں تفرقہ پیدا کرنے اور مسلمانون کے قتل عام اور انسانیت سوز جرائم کے ارتکاب میں جہاد کے مقدس لفظ کو استعمال کر رہے ہیں۔
اسلام میں باہمی محبت و دوستی کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ نواسہ رسول، حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: جس وقت دو مسلمان آپس میں جھگڑتے ہیں تو شیطان خوشی کے نقارے بجاتا ہے، لیکن جس وقت آپس میں دوستی اور صلح کرتے ہیں تو شیطان اپنا سر پیٹ لیتا ہے۔
انیسویں صدی میں حضرت امام(رح) امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت کے سب سے بڑے داعی رہے ہیں۔ وحدت کا عظیم پیغام ان کے الہی پیغاموں میں سے ایک ہے: "میں نے اپنی پوری قوت اور توانائی کے ساتھ امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔۔۔ اور کرتا رہوں گا"،
"میرا ہمیشہ اصرار رہا ہےکہ ساری دنیا کے مسلمان متحد ہوں اور اسرائیل سمیت اپنے تمام دشمنوں کے خلاف جہاد کریں، ہمارے باہمی اختلافات سے دوسرے فائدہ اٹھا رہے ہیں"۔