امام خمینی ؒ کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ، جو آپ ؒ کے توحیدی افکار سے پیوستہ ہے، پوری دنیا پر اسلام کی حاکمیت اور مسلمانوں کی سرفرازی ہے۔ یہ عقیدہ آپ ؒ کے تمام سیاسی نظریات کا محور شمار ہوتا ہے ۔ لہٰذا آپ ؒنے اپنی سماجی تحریک اور سیاسی قیام کے آغاز سے ہی مسلمانوں کی کهوئی ہوئی عزت و عظمت کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے اسلامی اتحاد و یگانگت پر تاکید فرمائی۔ آپ ؒ نے اپنی سب سے بڑی یادگار تاریخی اور سیاسی تحریر میں " بکهرے ہوئے علماء کو اکٹها کرنے اور اسلامی مقاصد کے لئے انہیں ایک دوسرے کے ساته رہنے " کی درخواست کی ہے ۔
امام خمینیؒ ،اتفاق و اتحاد کو " طاقت کا سرچشمہ " اور تفرقہ کو " دینداری کی بنیادوں میں کمزوری " کا سبب قرار دیتے ہوئے خبردار کرتے ہیں:
" مسلمانوں میں سے کچه شیعہ ہیں اور کچه سنی ، بعض حنفی و حنبلی ہیں اور بعض اخباری؛ اس بات کو پیش کرنا ، سرے سے ہی صحیح نہیں تها۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں سب لوگ اسلام کی خدمت کرنا اور اسلام کے لئے جینا چاہتے ہیں ، وہاں اس طرح کے مسائل کو کبهی بهی پیش نہیں کرنا چاہئے۔ ہم سب بهائی بهائی ہیں اور اور ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ہیں؛ صرف یہ کہ ایک گروہ کے علماء نے کسی چیز کا فتویٰ دیا اور آپ لوگوں نے اس کی پیروی کی تو آپ حنفی ہو گئے؛ ایک گروہ نے شافعی کے فتویٰ پر عمل کیا تو وہ شافعی کہلایا اور ایک گروہ نے حضرت امام صادق علیہ السلام کے فرمان پر عمل کیا تو یہ لوگ شیعہ ہو گئے؛ یہ باتیں اختلاف کی دلیل نہیں ہیں۔ ہمیں آپس میں اختلاف نہیں کرنا چاہئے ۔ ہم سب بهائی بهائی ہیں۔ برادران شیعہ اور سنی پر لازم ہے کہ وہ ہر قسم کے اختلاف سے پرہیز کریں۔ اس وقت ہمارے درمیان اختلاف کا فائدہ انہیں پہنچتا ہے جو نہ مذہب شیعہ پر اعتقاد رکهتے ہیں نہ مذہب حنفی پر اور نہ کسی دوسرے مذہب پر۔ وہ لوگ تویہ چاہتے ہیں کہ نہ یہ رہیں اور نہ وہ۔ اس کے لئے ان کا طریقہ ہمارے درمیان اختلافات کا بیج بونا ہے ۔ ہمیں اس حقیقت کی طرف توجہ دینی چاہئے کہ ہم مسلمان ہیں اور ہم سب اہل قرآن و اہل توحید ہیں اور ہمیں قرآن اور توحید کے لئے جد و جہد کرنی اور ان کی خدمت کرنی چاہئے۔ " (صحیفہ امام ؒ، ج۱۳، ص ۵۴)
دنیائے اسلام کا اتحاد امام خمینیؒ کے بڑے مقاصد میں سے تها۔ جب ہم اسلامی تحریک کے آغاز سے پہلے سے لے کر اسلامی نظام کے قیام اور اس کے اقتدار تک کے دوران امام ؒ کی آراء اور افکار پر نگاہ ڈالیں تو اس کی اہمیت سامنے آجاتی ہے:
" مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اسلامی قوانین کے مطابق عمل کریں ،اپنی وحدت و یگانگت کو برقرار رکهیں اور باہمی تنازع اور اختلاف سے اجتناب کریں جو ان کی شکست کا باعث ہے۔ " ( صحیفہ امامؒ، ج۱۷، ص ۳۲۳)
" اگر خداوند عالم اور اس کے عظیم الشان پیغمبر ؐ کی مطلوبہ ، امر کردہ اور اہتمام کردہ وحدت، تمام مسلمانوں اور اسلامی ممالک کے درمیان قائم ہو جائے تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بننے کے لئے تمام اقوام کے تعاون سے اسلامی ممالک کے مشترکہ دفاع کے لئے ایک کروڑ سے زائد تربیت یافتہ فوج کا ذخیرہ ہو سکتا ہے ؛اس کے علاوہ ہر ملک اپنے پرچم تلے کئی ملین فوجی بهی رکه سکتا ہے۔" (صحیفہ امامؒ، ج۱۸، ص ۹۴)