امام پڑهنے میں مصروف رہتے اور میں كهیلتا تها

امام پڑهنے میں مصروف رہتے اور میں كهیلتا تها

حاج احمد آقا، ایسی شخصیت كے فرزند تهےكہ جن کی ہدایت اور رہبری سے اسلامی تحریک منظم چل پڑی۔

احمد خمینی، عرف سید احمد ۲۴ اسفند سنہ ۱۳۲۴ ( 15مارچ 1995) كی تاریخ، ایك متقی بانو (خانم ثقفی) كی گود میں پیدا ہوئے۔ حضرت امام (رح) كی اہلیه احمد آقا كی چهوٹی عمر كے بارے میں كہتی ہیں: ’’ وه بہت شریف لڑكا تها‘‘۔

جب سات سال كا ہوگیا، تعلیم كےلئے’’ اوحدی‘‘ اسكول میں داخل كیا گیا، خود یوں كہتے ہیں: ’’ پہلے دن جب مجهے اسكول بهیجا گیا تو میں اسكول سے باگ نکلا‘‘۔

امام (رح) چهوٹی عمر سے آپ كی تربیت اور تعلیم پر زیاده توجہ دیتے تهے اور خیال ركهتے تهےكہ كن افراد كے ساتھ اٹھتے بیھٹے ہیں۔

حجۃ الاسلام سید حسن خمینی اپنے والد (حاج احمد آقا) سے نقل کرتے ہوئے مزید کہتے ہیں: ’’جب میں چھوٹا تھا پڑھنے کی زیادہ توانائی نہیں رکھتا تھا اور امام مجھے اپنے ساتھ بیٹھاتے تھے، خود پڑھنے میں مصروف رہتے تھے اور میں کتابوں کے ساتھ کہیلتا تھا‘‘۔

حاج احمد آقا نے ابتدائی اور ہائی اسکول کا دوران قم میں گزاری، تعلیم کے دور میں فوٹبال کا خاص شوقین ہوگئے۔

حاج احمد آقا نے ’’ بے اے ‘‘ كرنے كے بعد، تهران گئے اور ’’شاہین ٹیم‘‘ نے ان سے ٹیم میں آنے كی دعوت دی۔ انهوں نے ان دنوں ایران سے باہر جانے کےلئے ٹیم کی دعوت کو قبول کیا جس کے بارے میں خود بتاتے ہیں: ’’ لیکن میں منتخب نہیں ہوا اور حق بھی یہی تھا، کیوں دوسرے سب مجھے سے زیادہ اچھے اور ماہر تھے‘‘ ۔

قم كے ’’حكیم نظامی‘‘  كالج سے’’ بے اے ‘‘ كرنے كے بعد، امام خمینی(رح) كے اشارے اور نصیحت پر حوزوی تعلیم حاصل كرنا شروع كی۔

نجف سے امام نے احمد سے كہا: ’’ آپ كو میری نصیحت ہےكہ طلبہ بن جائیں اور دینی درس پڑهیں، اگر آپ نے یہ کام کیا تو میں آپ کے اخراجات پورا کروں گا، لیکن اگر آپ طلبہ نہیں بنتے اور دینی علم نہیں پڑھتے تو آپ کو خود اپنی فکر کرنی چاہیئے اور میں کسی بھی صورت میں آپ کی مادی حوالے سے مدد نہیں کروں گا‘‘ ۔

آیت الله طاہری خرم آبادی بتاتے ہیں: ’’ امام (رح) کو نجف جلاوطن کرنے کے بعد، آقا حاج سید احمد سچے معنوں میں ایک طلبہ کی مانند، درس پڑھتے تھے اور "مدرسہ فیضیہ" میں زمین پر بیٹھ کر ہم  کلاسی دوستوں کے ساتھ مباحث کرتے تھے اور تمام چاہنے والوں کےلئے ان دنوں، امید کا ایک نقطہ تھے۔

حاج احمد آقا، ایسی شخصیت كے فرزند تهےكہ جن کی ہدایت اور رہبری سے اسلامی تحریک منظم چل پڑی۔ ایسے خاندان میں پرورش پانا خواہ ناخوہ انھیں جہادی مسائل میں الجھا دیتے تھے۔

خود یوں كهتے ہیں: ’’ ایک سفر میں عراق سے واپسی پر گرفتار ہوا۔ تقریباً تین مہینے بغیر کسی ریمانڈ اور اذیت كے جیل میں رہا۔ میں نے نجف مقدس میں روحانیت كا لباس پهننا‘‘۔

بہرحال ۲۱، اسفند  ۱۳۷۳ (12 مارچ1995 ) كے روز، صبح جب یادگار امام کا ہسپٹال میں ایڈمیٹ ہونے کی خبر نشر ہوئی جماران اور پورے ایران میں پریشانی اور غم و اندوہ کی لہر ہر طرف دوڑی۔ 

بهرحال ڈاكٹروں كی ٹیم كی مسلسل پانچ روز كی كوشش كے با وجود بهی كوئی خاص نتیجہ حاصل نہ ہوا اور ۲۵ اسفند ۱۳۷۲ (16  مارچ 1995) کی صبح آپ نے ندائے حق کی صدا کو لبیک کہا اور خمینی كبیر (رح) كے جوار میں ہمیشہ کےلئے آرم فرمایا۔

 

اقتباس از: http://www.astaan.ir/fa

ای میل کریں