بسم اللہ الرحمن الرحیم
وقت: ۱۷، آذر ۱۳۴۹۔ ۸ شوال ۱۳۹۰ (8 دسمبر 1970)
مکان: نجف اشرف
میرے عزیز احمد، مجھے معلوم نہیں کہ گذشتہ دنوں آپ کی جانب سے کوئی مکتوب پہنچا ہے یا نہیں تاکہ یہ خط اس کے جواب میں ہو یا کوئی خط موصول نہیں ہوا ہے اور یہ پہلا خط ہے۔ بہرحال آپ سب کی صحت اور سعادت کےلئے اللہ تعالٰی سے دعاگو ہوں۔ بندہ بھی الحمدللہ صحت کے ساتھ ہوں، لیکن بہت تھک چکا ہوں اور فرار کی کوئی راہ بھی نہیں۔
جس بات کی یاد دہانی ضروری ہے اور جواب کا بھی منتظر ہوں، وہ یہ ہےکہ جناب آقا سید احمد کلانتر قید میں ہیں، ان کے اہل خانہ کی دیکھ بھال کرنا ضروری ہے۔
پہلے آپ تحقیق کریں کہ ان کے سُسر کا گھر کہاں ہے پھر پوچھیں کہ آپ کا اہل خانہ کہاں ہیں؟ تہران میں ہونے کی صورت میں ہر مہینے تین سو تومان ان تک پہنچانا ضروری ہے یا آپ خود پیسے پہنچائیں یا پھر کسی مطمئن کے ذریعے پہنچا دیں یا پھر جناب آقا تہرانی (محمد صادق تہرانی ۔ وکیل امام) سے کہیں کہ وہ کسی مطمئن واسطے سے کسی کو خبر ہوئے بغیر، یہ رقم ماہانہ ان تک پہنچا دیں۔
دوسری بات یہ کہ خانم (امام خمینی کی اہلیہ) کا اصرار ہےکہ مشہدی رضا (قم میں امام کے گھر کا ملازم) کو ۵۰ تومان زیادہ تنخواہ دی جائے، ایسا بھی نہیں ہوسکتا کہ خانم کی فرمایش کی اطاعت نہ کیا جائے۔ آپ ان کے امر کو بجا لائیں۔ اپنی حالات سے مجھے مطلع کریں۔ اپنی محترمہ اہلیہ کو بھی سلام کہیں۔ آپ سب کی صحت کا خواہاں ہوں۔ بہنوں کو بھی میرا سلام عرض کریں۔
انشاء اللہ آپ سب صحت مند اور خوش رہیں۔آپ کے والد
۔۔۔
میرا ارادہ ہےکہ جناب آقائے لواسانی (سید محمد صادق لواسانی، تہران میں امام کے وکیل) کےلئے لکھوں کہ ایک فریچ آپ کےلئے مبارک بادی کے طورپر خریدوں اور ایک فریچ بھی جناب آقا رضا، آقا لواسانی کے بیٹے کےلئے بھی اسی عنوان سے۔ اگر آپ انھیں یاد دہانی کرائیں تو کوئی حرچ نہیں۔ میں خود بھی جب بھی خط لکھوں ذکر کروں گا۔
(صحیفہ امام؛ ج۲، ص۳۱۲)