سید حسن خمینی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئےکہ اسلامی معاشرہ میں تشتت و تفرقہ، دردآور و زجرآور ہے، کہا: حقیقت یہ ہےکہ آج وہ کینسر ٹیومر جو امام رحمت اللہ علیہ اس کو پست ترین مقام والی چیز سے یاد فرمایا کرتے تھے، یعنی اسرائیل، مسلمانوں کے باہمی اختلاف اور اندرونی کشمکش کے نتیجہ میں، وہ امن و سکون میں اپنی ناپاک حیات گزار رہا ہے۔ امید ہےکہ اللہ تعالی ہم سب کے اتحاد کے سبب، اس ناسور سے آرام نیند سلب کرے۔
جماران رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید حسن خمینی نے امام خمینی علیہ الرحمہ کی ۲۷ویں برسی اور تعظیم وتکریم کے دن میں جو آستان مقدس امام خمینی(رح) میں منعقد ہوا، انقلاب اسلامی نیز انقلاب کے اقدار پر تاکید کرتے ہوئے کہا: ہمارا انقلاب اسلامی، ایک خاص اور ممتاز خصوصیات کا حامل انقلاب ہے۔ ہمارا انقلاب، ایسا انقلاب ہے جو دو اہم اور لازوال خصوصیتوں پر متکی ہے؛ اول یہ کہ اللہ تعالی کے نام و یاد پر جان و دل سے بھروسہ ہے؛ دوسری خصوصیت یہ ہےکہ پرخروش عوامی طاقت پر اعتماد رکھتا ہے۔
یادگار امام نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: انقلاب خدائی کا مطلب یہ ہےکہ اس انقلاب پر الہی معیارات اور اقدار حاکم و جاری ہے۔ نیز خدائی ارشادات اور قرآنی دستورات کے سایہ میں معاشرے کے امورات کی اصلاح وبہبودی کی راہ میں کوشاں ہے۔
سید حسن خمینی نے مزید کہا: جب ہم اپنے انقلاب کی طرف دقت نظر سے دیکھتے ہیں تو واضح ہوتا ہےکہ انقلاب اسلامی، عوام کے دلوں میں اثر ورسوخ کیا ہے اور انہیں سعادت کی راہ پر ہدایت کی ہے۔ بلا تردید اسلامی معاشرے میں انسانوں کی ہدایت، انقلاب اسلامی ایران اور امام عظیم الشان کا الہی اور صادقانہ کارنامہ ہے۔
سید حسن خمینی نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا: انقلاب سے قبل کے دوران کو کبھی فراموش نہ کرنا چاہئے کہ جس میں ہمارا معاشرہ چند دستوں میں متفرق تھا۔ امام علیہ الرحمہ، امام کے ساتھیوں اور قابل تحسین عوام کے باہمی اتحاد، مودت اور برادری کے نتیجے میں، دنیا کے عظیم ترین انقلاب ایران میں آغاز اور منزل سعادت و کامیابی سے ہمکنار ہوا۔
خمینی جوان نے تاکید کی: یہ عظیم اور باشکوہ دن، امام راحل اور آپ کے اعلی الہی انسانی اہداف کے ساتھ تجدید عہد کرنے کا دن ہے۔ آج الہی اور عوامی انقلاب کی تعظیم وتکریم کا دن ہےکہ جس کو اپنے اپنے دلوں میں گرہ باندھ کر محفوظ رکھنا چاہئے۔
آخر میں آیت اللہ سید حسن خمینی نے اظہار کیا: ہم اللہ رب العزت کا شکرگزار ہےکہ امام عزیز کے ارتحال کے فوراً بعد، ملک کے دانشور علماء نے مجلس خبرگان رہبری میں بہ اسرع وقت، آپ(رح) کے خلف صالح کا انتخاب کرکے امام کی راہ کو جاری وساری رکھتے ہوئے، امت اسلامیہ نیز ایرانی قوم کو تشویش وحیرت کی وادی سے رہائی بخشا۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ