آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قم کے دینی علوم کے مرکز کے طلبا و افاضل کے نمائندوں کی فیڈریشن کے ارکان سے ملاقات میں اسلامی انقلاب کی کامیابی میں قم کے دینی علوم کے مرکز کے عدیم المثال اور فیصلہ کن کردار کا حوالہ دیا اور دینی علوم کے مدارس سے انقلاب پسندانہ سوچ کو دور کرنے کی بعض کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: قم کے دینی علوم کے مرکز کو بدستور انقلابی دینی درسگاہ اور انقلاب کا گہوارا بنے رہنا چاہئے اور اس ہدف کےلئے فکر و تدبیر اور صحیح منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کے مختلف حصوں میں یونیورسٹیوں کے اندر کے ماحول اور حالات حاضرہ سے طلبہ کی واقفیت کی وجہ سے فطری طور پر پائی جانے والی جدوجہد کی کیفیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی انقلاب کی کامیابی میں یونیورسٹی کی تحریک اور جد و جہد اس لئے موثر ہو گئی کہ اس میں ایک بنیادی عنصر یعنی علمائے دین کی جدوجہد بھی شامل ہو گئی۔ آپ نے فرمایا: ہم طلبہ تحریک کے قدرداں ہیں، لیکن اگر علمائے دین کی جدوجہد کے بغیر یہ تحریک چلتی تو یونیورسٹی تک ہی محدود رہ جاتی اور منزل تک نہ پہنچ پاتی۔
رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق ہمہ گیریت اور گہری تاثیر، اسلامی انقلاب میں علمائے دین کی تحریک کی دو اہم خصوصیات تھیں، آپ نے فرمایا: قم کی دینی درسگاہ دو صنفوں طلبہ اور مراجع تقلید پر مشتمل ہے، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ مرجع تقلید ہونے کی حیثیت سے بیان جاری کرتے تھے اور تقاریر کرتے تھے، تاہم امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی باتوں اور نظریوں کو سماج میں گہرائیوں تک اور دور دراز کے خطوں تک پہنچانے کا کام علما اور طلبہ نے کیا۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ اگر قم کی دینی درسگاہ نہ ہوتی تو شاید امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی تحریک کامیاب نہ ہو پاتی اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلامی انقلاب کی تحریک کے وجود میں آنے اور اس کے تسلسل میں قم کے دینی علوم کے مرکز کا کیا کردار ہے۔
آپ نے مزید فرمایا: جو چیز عوام کو سڑکوں پر لائی اور مظاہرے اور ملین مارچ کئے گئے، وہ طلبہ کی گہری تاثیر تھی جنھوں نے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے افکار و عزائم کو ملک کے دور دراز کے علاقوں تک پہنچایا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا: امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور اسلامی انقلاب کی تحریک کے معرض وجود میں آنے کے عمل کی درمیانی کڑی قم کا دینی علوم کا مرکز تھا، آپ نے فرمایا: اسلامی انقلاب کی کامیابی میں قم کی دینی درسگاہ کے عدیم المثال کردار کے پیش نظر اب اس دینی درسگاہ سے انقلابی جذبات و احساسات کو ختم کرنے کے منصوبے بنائے گئے ہیں۔ اس خطرے کا مقابلہ کیا جانا چاہئے تاکہ قم کا دینی علوم کا مرکز ہمیشہ ایک انقلابی مرکز اور انقلاب کا گہوارا بنا رہے اور اس کے اندر انقلابی بینش اور جدوجہد پروان چڑھتی رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: قوم کے بیدار، حکیم اور دانا رہبر امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی تاکید والے امور اور بنیادوں کی مخالفت بھی اسلامی نظام اور انقلاب کی بالواسطہ مخالفت کی ایک روش ہے۔ آپ نے کہا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے بنیادی نظریات اور ان کی تاکید والے امور کی سیاسی و تشہیراتی سطح پر مخالفت کا حقیقی مطلب، سیاسی اسلام اور اس حقیقی اسلام کی مخالفت ہے جس نے صدر اسلام کے بعد پہلی بار ایران میں حکومت کی تشکیل کی ہے۔
http://urdu.khamenei.ir/