عوام نے ووٹ کی فریاد سے، اعتدال کو منتخب کیا

عوام نے ووٹ کی فریاد سے، اعتدال کو منتخب کیا

عوام اپنے اجتماعی معجزہ سے، پہلوی کے تخت و تاج کو سرگوں کیا اور حکومت تعیین و منتخب کرنے کا حق اپنے ہاتھ میں لیا۔

مجمع تشخیص مصلحتِ نظام کے صدر نے کہا: عوام کی مزید معلومات بڑھانے اور حقایق کے بیان کےلئے کوشش کرنا، نظام اور نظام سے ہمدردی رکھنے والے افراد کی ابتدائی و اصلی خواہش ہے اور صرف وہی لوگ ذرائع ابلاغ کی اطلاع رسانی سے، پریشان و ناراض ہوتے ہیں جو معاشرے کی بیداری اور ہوشیاری سے ڈرتے ہیں۔

"انتخاب ویب سائٹ" کی رپورٹ کے مطابق، جناب ہاشمی نے معاشرے میں اہل قلم کی تاثیر کے کردار پر تأکید کرتے ہوئے کہا: کسی بھی نظام کےلئے سچا اور حقیقی کامیابی یہ ہے کہ عوام سچے اور ہمدرد صاحبان عقل و دانش کی اطلاع رسانی سے، آگاہ و با خبر ہوں اور اپنے ہاتھ سے معاشرے کی تقدیر کی سمت تعین کرنے کےلئے میدان میں آئیں اور عصر حاضر میں، اس کام کےلئے سب سے بہترین اور واضح ترین راستہ انتخابات میں حاضر ہونا ہے۔

آپ نے مجاہدت کے سالوں میں پیش آنے والے اتفاقات، خاص کر 56- 57(1977,1978) سالوں کے حوادث کو، عوام کی اپنے حق و حقوق تک پہنچنے کی راہ میں جد وجہد کی مصداق جانا اور کہا: عوام اپنے اجتماعی معجزہ سے، ایک ایسی حکومت کے تخت و تاج کو سرگوں کیا جس کے مشرق و مغرب زبردست حامی تھے اور حکومت تعیین و منتخب کرنے کا حق اپنے ہاتھ میں لیا۔

آٹھ سال دفاع مقدس کے کمانڈر نے ایران پر عراق کی مسلط کردہ جنگ کو دشمنوں کی سازش اور اس دوراں عوام کے کردار کی تجلّی کا ایک مینار سے توصیف کی اور کہا: جس جنگ میں مشرق اور مغرب اور انتہا و شدت پسند، بعث کی فوج کے ساتھ تھے، عوام رضاکار فوج کے سانچے میں محاذ پر گئی اور ان کی کوشش سے، اقوام متحدہ میں سیاسی کامیابی حاصل کرنا، تمام عسکری فتوحات کی کمی کو پورا پورا پانے کا عنوان رکھتا تھا۔

ہاشمی رفسنجانی نے معاشرے میں پڑھی لکھی اور با شعور خواتین کے کردار کی طرف، اسلام کی نگاہ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا: آگاہ و با شعور خواتین، آگاہ و ہوشیار بچوں کی ماں ہیں اور ہم مختلف میدانوں میں خواتین کے حاضر و بیدار رہنے کے مثبت تأثیرات سے بخوبی با خبر و آگاہ ہیں۔

مجمع تشخیص مصلحت نظام کے صدر نے حاضرین میں سے کسی کے سوال کے جواب میں، یہ نکتہ بیان کرتے ہوئے کہ "امام خمینی(رح) نے 10 دس سال بعد، ملک کے آئین و دستور کی بازبینی اور نظریہ ثانی کا حکم دیا" کہا: شاید ابھی بھی ہمارے آئین و دستور میں ایسے بہت سے قوانین اور اصول ہوں جن کی حاصل شدہ تجربیات کے پیش نظر اصلاح کی ضرورت ہو، لیکن اس کام کےلئے ابھی شرایط و حالات مکمل طور فراہم نہیں ہیں۔ 

تشخیص مصلحتِ نظام نے آخر میں اس بات کی اُمید کی کہ اسلام کے سایہ میں تفکر اور تعقل سے قدم آگے بڑھاتے ہوئے، ملک اپنی اصلی اور شایستہ مقام پر پہنچ جائے۔

 

ماخذ: انتخاب خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں