مجلس عزا اور گریہ و بکاء انسان ساز ہے

مجلس عزا اور گریہ و بکاء انسان ساز ہے

مجالس عزاداری ظلم کے خلاف تبلیغ و تشہیر ہے اور یہ طاغوت کے خلاف تبلیغ ہے۔

عزاداری کے مخالفین نے نوجوانوں کے ذہن میں یہ بات ڈال دی ہے کہ آخر گریہ و بکاء کب تک اور یہ مجالس عزا کب تک؟!

یہ نہیں سمجھتے کہ عزاداری کیا ہے؟ اس عزاداری ہی نے اس بنیاد کو اب تک تحفظ دیا ہے۔

یہ نہیں سمجھتے یہ مجلس عزا اور یہ گریہ و بکاء انسان ساز ہے؛ یہ انسان کی تعمیر کرتا ہے۔

سیدالشہداء علیہ السلام کی مجالس عزاداری ظلم کے خلاف تبلیغ و تشہیر ہے اور یہ طاغوت کے خلاف تبلیغ ہے۔ اس میں مظلوم پر جو ظلم روا رکھا گیا ہے اس کو آخر تک بیان کیا جانا چاہئے۔

پیغمبر اکرم (ص) نے بھی فرمایا کہ "انا من حسین" یعنی دین و دیانت کا تحفظ امام حسین (ع) ہی کریں گے، اور اس قربانی نے اسلام کی دیانت کو اب تک محفوظ رکھا ہے اور ہمیں اس کا تحفظ کرنا چاہئے اور بعض لوگوں کے فریب میں آنے والے یہ نوجوان اس حقیقت سے غافل ہیں۔

(صحیفہ امام، ج۱۰، ص۱۲۰)


ہمارے نوجوان متوجہ نہیں ہیں! ان [نام نہاد افراد] کی باتوں کے فریب میں نہ آئیں۔ یہ خائن ہیں جو آپ کے ذہن میں "ملت گریہ" کہہ کر آپ کے ذہنوں میں بٹھا دینا چاہتے ہیں، یہ خیانت کررہے ہیں۔ ان کے بڑے اور ان کے آقا اس گریہ و بکاء سے ڈرتے ہیں۔ 

ہمارے نوجوان اگر کسی مجلس میں جائیں اور وہاں ذکر عزا ہو ان مظالم کا ذکر ہونا چاہئے۔ 

(صحیفہ امام، ج۱۰، ص۳۱۶)


یہ سیدالشہداء علیہ السلام کا خون ہے جو اسلامی ملتوں کے خون کو جوش میں دلاتا ہے اور عاشور کے عزیز دستہ جات ہیں جو لوگوں کو جذبہ دلاتے ہیں اور انہیں اسلام کے تحفط اور اس کے مقاصد کے تحفظ کےلئے مہیا اور تیار کردیتے ہیں۔

تمام منبروں سے روزمرہ کے مسائل اور حالات حاضرہ بیان کرنا بھی ضروری ہے۔ نوجوانوں کو حق کی دعوت دینے کا اہتمام ہونا چاہئے۔ انہیں سمجھانا چاہئے  کہ جو لوگ تمہیں اسلامی جمہوریہ کے خلاف اٹھنے کےلئے اکسا رہے ہیں، یہ اسلام کے دوست نہیں ہیں، اسلام سے ان کا تعلق مثبت نہیں ہے، یہ اسلام کا نام لے کر اسلام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

(صحیفہ امام، ج۱۵، ص۳۳۱)

ای میل کریں