آنا نیوز کی بین الاقوامی ٹیم نے وقت نیوز سائٹ کی رپورٹ کے مطابق نقل کیا ہے کہ: مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کی حکومت کے خاتمہ کے بعد اس ملک میں آنے والے سیاسی بحران کا تجزیہ کرنے کے لئے تہران یونیورسٹی کے انٹرنیشنل اسٹڈیز سینٹر میں ایک کانفرس منعقد کی گی جس میں فہمی ہویدی نے شرکت کی۔
ہویدی نے اس کانفرنس میں ایران کی تاریخ اور ایرانی قوم کی ثقافت اورانقلاب کے ارزشمند تجربوں خصوصا اسلامی انقلاب ایران اور امام خمینی رضوان اللہ تعالی کی رہنمائی کے بارے میں گفتگو کی۔
انھوں کہا کہ:میں انقلاب کی کامیابی سے لیکر آج تک اسلامی انقلاب ایران کے حامیوں میں سے ہوں اور ہمیشہ اس انقلاب کے بانی کی شخصیت سے متاثر رہا ہوں،جنھوں نے اپنی مہارت اور شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کی ایک رضاکار فوج تیار کی جو کفن پہن کر میدان میں اترے اور شاہی حکومت کا تختہ پلٹ کر اسلامی انقلاب کو کامیاب بنایا، اس چیز نے مجھے سب سے زیادہ متأثر کیا ہے۔
وہاں موجود شخص نے ان سے سوال کیا کہ :کیا آج عرب دنیا میں امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ جیسی شخصیت موجود ہےجو اپنی گفتگو سے لوگوں کو متاثر کرسکے؟
اس کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ:میں نے آج تک ان جیسی شخصیت نہیں دیکھی۔
ہویدی نے اپنے بیان میں ایرانی قوم کی عزت اور قدردانی کرتے ہوے کہا کہ؛ایرنی قوم نے امام خمینی (ره) کی رہنمائی میں اسلامی انقلاب کی کامیابی میں اہ م کردار ادا کیا ہے اور اسلامی انقلاب تمام قوموں ،خصوصا عربی قوموں کے لئے ایک سبق ہے۔
اس معروف مصری مفکر نے 1988 میں شایع ہونے والی کتاب(ایران از داخل)کے بارے میں کہا:میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ایک ہفتہ بعد کویت سے ایران آیا اور یہاں زلزلہ جیسی کیفیت کو محسوس کیا تو اسی کی روشنی میں اس کتاب کو لکھنا شروع کیا،وہ کیفیت کہ جس نے 1979 میں پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا ہوا تھا۔
انھوں نے کہاکہ:میں نے اس کتاب میں امام خمینی (رہ) کی گفتگو، تقریروں اور انقلاب سے پہلے، انقلاب کے دوران اور انقلاب کے بعد کی آپ کی تصنیفات کا ذکر کرنے کی کوشش کی اور پھر میں اخباری کام سے کویت واپس چلا گیا۔