آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے اہل سنت کے علماء اور سرگرم شخصیات سے ملاقات کے دوراں کہا: آپ اس بات پر اطمینان رکھیں کہ نظام کی سیاست، تمام مذاہب اور ادیان الہی کے پیروکاروں سے دفاع کرنا ہے اور کسی بھی سلیقی برتاؤ کو شخصی، ذاتی رائے، دشمنی کی بنیاد اور قومیت کو ہوا دینے اور اختلافات کو بھڑکانا سمجھیں۔
آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے مولانا عبدالحمید اور پورے ملک سے آنے والے اہل سنت کے علمائے اعلام اور بڑی شخصیات سے ملاقات کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ " اہل سنت کے ساتھ دشمنی، نظام کی سیاست نہیں" اس بات پر تاکید کی: مذہبی اختلافات کو بھڑکانے کی بنیادی وجہ سیاسی جہالت ہے۔
مجمع تشخیص مصلحتِ نظام کے صدر نے تاکید کی: جو بھی شخص جس مقصد سے بھی مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کا باعث بنتا ہے، بے شک یہ شخص گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے۔
آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آپ کے مطالبات، تشیّع، مسلمانی اور قومی اصول سے تکڑاؤ نہیں رکھتے، کہا: ہم سب اسلام اور ایران کی سربلندی کےلئے سوچتے ہیں اور بعض اختلافات کی آگ کو بھڑکاتے ہیں۔
آیت اللہ نے مقام معظم رہبری کی ان فرمایشات کی یاد دہانی کرتے ہوئے جو آپ نے مجلس خبرگان کے نمائندوں کی ملاقات میں کی تھی جس میں آپ نے مسلمانوں کی وحدت اور یکجہتی پر زور دیا اور وحدت کی راہ میں پائی جانے والی مشکلات اور رکاوٹیں، شیعہ اور سُنی کے انتہا پسندی اور شدت پسندی سوچ اور برتاؤ بتایا، کہا: عالم اسلام کی بنیادی مشکل اور مسئلہ مذہبی شدت پسندی اور انتہا پسند عناصر ہیں جن کا خیال کہ اپنی انتہا پسندانہ سرگرمیوں سے، اسلام کی خدمت کر رہے ہیں جبکہ حقیقت اس تصور کے برعکس ہے۔
ملاقات کی ابتداء میں زاہدان کے امام جمعہ مولانا عبدالحمید اور قشم کے امام جمعہ مولانا شیخ محمد علی امینی اور دیگر مہمانوں نے شیعہ اور سنی کی وحدت اور انسجام کے بارے میں اپنے نقطہ نظر بیان فرمایا اور اسی طرح اہم مناصب پر ذمہ دار اور شایستہ افراد کو متعین کرنے، سرحدی صوبوں کی اہمیت، انتہا پسندی اور شدت پسندی سے دوری کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ماخذ: پاسنت آنلاین