آج بھی سیدہ زہراء(س) ہماری خواتین کےلئے نمونہ عمل ہیں

آج بھی سیدہ زہراء(س) ہماری خواتین کےلئے نمونہ عمل ہیں

میری نظر میں عزاداری سے متعلق امام خمینی کا انداز سلوک بالکل ائمہ علیھم السلام کے طور طریقے سے ہماہنگ تھا۔

مؤسسه تنظیم و نشر آثار امام خمینی(رح) قم کے ریسرچ اسسٹنٹ کے معاون نے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے زندگی کے سماجی پہلوؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا:

"حضرت زہراء سلام اللہ علیہا حضرت علی علیه السلام کی ولایت سے متعلق فرائض کی انجام دہی میں ہر جہت سے مددگار ہونے کے ساتھ انہیں مشورہ بھی دیا کرتی تھی، مثال کے طور پر جب خلیفہ وقت کے کارندے بیعت کی غرض سے حضرت علی علیہ السلام کو مسجد لےکر گئے تو ولایت کا دفاع کرنے والی واحد ذات حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی تھی جس نے امام وقت کی نصرت کرتے ہوئے آخری دم تک استقامت کے ساتھ ولایت کا دفاع کیا۔

روایات میں ذکر ہوا ہے کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا رات کی تاریکی میں حسنین علیہما السلام کا ہاتھ تھام کر مدینہ کی گلی کوچوں میں انصار اور مہاجرین کے گھروں پر دستک دیتے ہوئے فرماتی تھی: "کیا تمہیں نہیں معلوم کہ روز غدیر پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ نے علی (علیہ السلام) کے حق میں کیا فرمایا؟ تم روز غدیر موجود تھے، پس گواہی کیوں نہیں دیتے؟" 

اس طرح حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے امام علی علیہ السلام کی امامت کا دفاع کیا اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی ان صعوبتوں اور زحمتوں کو یاد دلایا جو رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ نے دین اسلام کی تبلیغ میں اٹھایا تھا۔

آج ہماری خواتین حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کو اپنے لئے نمونہ عمل بناکر اپنی نجی زندگی اور تربیتی مسائل اور سماجی امور میں ان کی ذات سے بھرپور استفادہ کرسکتی ہیں۔

حجت الاسلام پویا نے اس سوال کے جواب میں کہ انقلاب اسلامی کے بانی حضرت امام خمینی کا عزاداری سے متعلق طریقہ کیسا تھا؟ کہا: میری نظر میں عزاداری سے متعلق امام خمینی کا انداز سلوک بالکل ائمہ علیھم السلام کے طور طریقے سے ہماہنگ تھا۔

لہذا ہماری عزاداری بھی نہایت سادہ اور روایتی ہونے کے ساتھ، صدر اسلام کے حقائق پر مشتمل ہونا چاہئے، ہماری عزادری کا طور و طریقہ، خصوصی شو، غیر مانوس رسوم اورخرافاتی باتوں سے بالکل عاری ہونے کے ساتھ  ایسا ہو جس سے محسوس ہوجائے کہ ہم ائمہ علیہم السلام کے غم میں محزون اور خوشی میں خوش ہیں۔

انہوں نے آخر میں کہا: عزاداری میں امام خمینی(رح) کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عزاداری میں اسی بات کے پابند تھے یعنی ان کی عزاداری کے طریقے سے نہ دین کے اصول متاثر ہوتے اور نہ ہی امت مسلمہ کے اتحاد میں کسی طرح کا خلل واقع ہوتا، لہذا ہمیں عزاداری میں سخت موقف اپناتے ہوئے دوسروں کو بدنام کرنے کی ضرورت نہیں۔ کیوںکہ سچائیوں اور حقیقتوں کا اظہار، مقابل فریق کے غلط اور نادرست رفتار کو ثابت کرنے کےلئے کافی ہے۔

 

حوالہ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں