اسلام عیش پسند کے طرفداروں کی کوشش یہ ہے کہ راحت طلبی اور دینداری کو ایک مرکز پر جمع کریں اور یہ بات واضح ہے کہ جو چیز ان کی راحت طلبی اور شخصی منفعت کے منافی ہے اس کو قبول نہیں کریں گے اور اپنی رفاہ وآسائش کی سلامتی وحفاظت کے لئے دوسروں کی مددنہیں لیتے اور اپنے علاوہ سب کو ہیچ سمجھتے ہیں۔
صدر اسلام میں ایسے افراد تھے کہ جب اپنے لئے خطرہ محسوس کرتے تھے خود کو گھر میں محبوس کرلیتے تھے اور گھر اور اہل و عیال کی حفاظت کے بہانے جنگ پر جانے سے کتراتے تھے اور جب مال غنیمت کی بات آتی تھی تو پیش پیش رہتے تھے اور اپنے حصے کے طلبگار ہوتے تھے اور جب پیغمبر اکرم ؐ ان کو کچھ نہیں دیتے تھے تو کہتے تھے کہ مارے حسد کے ہمیں کچھ نہیں دے رہے ہیں۔
امام خمینیؒ نے اس گروہ کے بھی خصوصیات بیان کرتے ہوئے ان لوگوں کے رخ سے نقاب اٹھاتے ہیں جو دینی احکام پر فوائد کو ترجیح دیتے ہیں:"صدر اسلام سے لے کر آج تک دو طریقے اور دو راستے تھے : ایک راستہ، عیش پسندوں کا ہے جن کا پورا ہم و غم یہ ہے کہ کسی طرح ایک لقمہ مل جائے اور اس کو کھا کر سو جائیں اور جو لوگ مسلمان تھے عبادت خدا بھی کرتے تھے،لیکن راحت ان کے یہاں ہر چیز پر مقدم تھی۔ دوسرا راستہ اور دوسرا گروہ انبیا کا تھا۔ وہ اپنی پوری زندگی ظلم سے مقابلہ کرنے میں صرف کرتے تھے اور پوری زندگی ظلم اور ظالموں سے مقابلہ کرنے میں گزار دیتے تھے میں نے پوری تحریک میں ایسے افراد بھی دیکھے ہیں جو بہت زیادہ نمازی اور ملا و معتبر تھے لیکن پہلی ہی یورش میں جب پولیس ان کو پکڑ کر لے گئی اور کچھ لوگوں کو اذیت کی اور مارا پیٹا تو عیش پسندی اختیار کی اور الگ ہوکر بیٹھ گئے اور اب یا خاموش ہیں اور بعض نہ ساکت ہوئے نہ علیحدہ ہوئے یعنی حکومت سے ساز باز کرلی۔"
(صحیفہ امام، ج۱۴، ص۵۲۱۔ ۵۱۹)
امام خمینیؒ دوسری جگہ بیان فرماتے ہیں : ایسے افراد کو کلیدی منصب پر فائز ہونے کا موقع نہیں دینا چاہئے کیونکہ ایسے افراد معمولی دباؤ اور جھٹکے کی بھی تاب نہ لا کر دنیا طلبی کو ترجیح دیتے ہیں ۔
اور اس بات کا ڈر ہے کہ انقلاب کو ایک رات میں بیچ دیں: وہ لوگ جو قیمتی گھروں میں چین کی نیند سوتے ہیں اور محروموں اور انقلاب کے محکم ستونوں کے طاقت فرسا زحمات و مصائب سے دور رہ کر صرف حوادث کا نظارہ کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ دور سے بھی کوئی مدد نہیں کر رہے ہیں ۔ ایسے لوگ ہرگز کلیدی عہدوں پر نہ آنے پائیں کہ اگر ان کو کلیدی عہدے مل جائیں گے تو ممکن ہے ایک رات میں انقلاب کو بیچ دیں اور ملت ایران کی تمام زحمتوں پر پانی پھیر دیں۔ کیونکہ انہوں نے طی شدہ راہ کی گہرائی کو نہیں دیکھا اور خدا سے بے خبر افراد کے ہاتھوں نظام و ملت کے شگافتہ فرق و سینہ کا مشاہدہ نہیں کیا۔
(صحیفہ امام، ج۲۰، ص ۳۳۳۔ ۳۳۴)