مغربی میڈیا نے اسلام کی غلط تصویر پیش کی ہے

مغربی میڈیا نے اسلام کی غلط تصویر پیش کی ہے

جانی گیگنن، اوٹاوا، کینیڈا سے: یہ خط انتہائی متین اور صادقانہ مضمون پر مشتمل ہے، دنیا کو اس کی ضرورت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے گزشتہ سال مغربی جوانوں کے نام ایک اہم خط لکھا تھا جو دنیا کی پچاس سے زائد زندہ زبانوں میں ترجمہ کیا گیا، جس کی بے حد تاثیر دیکھنے کو ملی اس خط کے نتیجے میں آراء و نظریات کے اخلاقی تبادلے کےلیے میدان فراہم ہونے کے ساتھ افہام و تفہیم کیلئے فضا ہموار ہوئی اور بہت سے مغربی جوانوں نے اس خط سے متعلق رد عمل دکھاتے ہوئے اپنے تاثرات کو دنیا کے سامنے پیش کیا اور نمونے کے طورپر بعض موارد کی جانب ہم یہاں پر اختصار کے ساتھ اشارہ کرینگے:

جانی گیگنن: اوٹاوا، کینیڈا سے تعلق رکھنے والے کا کہنا ہے کہ وہ شروع شروع میں اس خط کی اشاعت کے بارے میں آگاہ نہیں تھے لیکن بعد میں خط کی پوسٹنگ اور مطالعے کے بعد انہوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: « یہ خط انتہائی متین اور صادقانہ مضمون پر مشتمل ہے، دنیا کو اس کی ضرورت ہے۔ میں ان کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں اور جیسا کہ ایران کے رہبر اعلا نے اس خط میں اظہار کیا ہے کہ اس وقت مغربی سیاستداں دنیا کی بڑی طاقتوں کے ہاتھوں اسیر ہیں»

 

فن لینڈ سے ایریانا بھی اس خط کے مضمون سے آگاہ نہیں تھے لیکن ایران کے رہبر اعلا کے بارے میں اسے جانکاری تھی وہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں منفی نظر رکھتے تھے وہ انہیں ماضی کے افکار کی حامل شخصیت کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور اسی لئے ان کے بارے میں بات کرنے کےلئے تیار نہیں تھے تاہم رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے مغربی جوانوں کے نام لکھے گئے خط کے مطالعے کے بعد رہبر انقلاب سے متعلق اپنی رائے میں 180 ڈگری لچک دیکھاتے ہوئے کہا: «اس خط میں بہت اچھے مواد کی جانب اشارہ کیا گیا ہے، انہوں نے رہبر انقلاب کی باتوں کی توثیق کرتے ہوئے مزید کہا: غاصب صہیونی ریاست نے، ہمیشہ اسرائیل نواز مغربی میڈیا کے اسلام ٘مخالف پروپیگنڈوں سے مغربی لوگوں کو اسلام اور مسلمانوں سے دور رکھنے کی بھر پور کوشش کی ہے.»

 

برینڈن اسٹیفنز: آئرش کی فعال شخصیت

انہوں نے رہبر انقلاب کے خط کو پڑھنے کے بعد کہا: اس خط میں ایسا کوئی مواد نہیں جس کی میں مخالفت کرسکوں، ہم لوگ تاریخ میں تحریف سے متعلق مغربی ہیرا پھیری اور پروپیگنڈوں سے آگاہ ہیں، مغربی حکمراں ہمیشہ ناجائز ہتھکنڈے استعمال کرکے لوگوں کو ڈارانے کی کوشش کرتے آئے ہیں۔ لوگوں کو ڈرانے کیلئے ہمیشہ ان کے پاس کوئی نہ کوئی ہتھکنڈا رہا ہے۔ ماضی میں رشیا اور اس وقت اسلام فوبیا کے ذریعے لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے، کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ جو لوگ پڑھنا اور لکھنا نہیں جانتے ایسے پروپیگنڈوں کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے میں ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس حوالے سے آگاہی حاصل کرتے ہوئے تعصب پر مبنی اندھی تقلید اور عوامی سمجھ پر مشتمل افکار پر عمل کرنے سے گریز کریں۔

 

دبورا بوڈؤئن: امریکہ کے رہوڈ آئی لینڈ سے

یہ خط بہت عمیق اور گہرے مواد پر مشتمل ہے اس کو غور سے پڑھنے کی ضرورت ہے۔

لیکن ابتدا میں ہی جس نکتے کی جانب میری توجہ مبذول ہوئی وہ کلمہ اللہ کی جگہ خدا (god) کا  استعمال تھا، مغرب والوں کی نظر میں god " بہت مہربان خدا" کے معنی میں  استعمال ہوتا ہے جبکہ allah کے معنی "بیرونی طاقت " کے ہیں لہذا یہ خط ابتدا ہی سے مغرب والوں کیلئے قابل فہم ہے، اس خط میں کونسے آسمانی دین کے بہتر ہونے اور کس دین کے اختیار کرنے پر کوئی تاکید نہیں ہوئی ہے بلکہ ہیومینیٹیرین اور صلح آمیز مقاصد کے اپنانے پر زور دیا گیا ہے جو تمام ادیان کا مشترکہ نقطہ نظر ہے۔ اور یہ بات دنیا کے تمام حریت پسند انسانوں کیلئے قابل فہم ہے۔"

 

نیو میکسیکو امریکہ سے سٹیو میکلافلین کہتا ہے: مسیحیت اور یہودیت سے زیادہ میں دین اسلام کیلئے احترام کا قائل ہوں میری نظر میں اسلام امن کا مذہب ہے، میرے عقیدے کے مطابق ابراہیمی ادیان میں سب بہتر دین، اسلام ہے، لیکن مغربی میڈیا نے اپنی عوام کے سامنے اسلام کی غلط تصویر پیش کی ہے، میں مسلمانوں کے دین کو مختلف جہات سے دوست رکھتا ہوں مثال کے طورپر  دین اسلام میں شراب پینا حرام ہے اور مسلمان عورتیں حجاب کے ذریعے اپنے آپ کو نامحرم مردوں کی نگاہ سے بچاتی ہیں جس سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ مسلم خواتین اپنی شخصیت کیلئے بہت احترام کے قائل ہیں۔ 


حوالہ: ویژہ نامہ (1394) ہجدہمین جشنوارہ بین المللی پژوہشی شیخ طوسی

ای میل کریں