انٹرویو

امام(ره) کی شخصیت اور ذات سے آشنائی بڑھی

"العلماء ورثۃ الانبیاء" کا مصداق تھے

-آپ ہمیں اپنا تعارف دیں؟

میں شاہد حسین مسکانی پاکستان سے ہوں ایک روحانی اور جامعۃ المصطفی (ص) سے فارغ التحصیل ہوں اور اس وقت مدرسہ امام صادق کا مدیر اور شہر کا امام جمعہ ہوں۔

 

-آپ امام (ره) سے کب اور کیسے آشنا ہوئے؟

میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے اور میرے والد امام کے مقلد تھے اور انہیں کی زبانی میں نے امام خمینی کا نام سنا اور جب ایران آیا تو امام کی شخصیت اور ذات سے آشنائی بڑھی۔

 

-امام(ره) کی شخصیت کے بارے میں آپکا کیا نظریہ ہے؟

امام ایک ملکوتی شخصیت کے حامل تھے، امام صرف ایرانی ملت کے لیے نوید نہیں تھے بلکہ پورے عالم اسلام یا یوں کہا جائے کہ پوری دنیا کے لیے نوید تھے کیونکہ امام نے مسلمانوں کے بیچ انبیاء اور اولیاء کی تعلیمات پہونچائی اور مسلمانوں کو ان کا وظیفہ یاد دلایا اور لوگوں کا بیدار کیا چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنی۔

 

-امام (ره) کے افکار و نظریات کے بارے میں آپکی کیا راے ہے؟

اس کے مختلف زاویے ہیں لیکن امام کی سب سے بڑی فکر اتحاد بین المسلمین تھی، مسلمانوں کی وحدت اور اس پر بہت تاکید کی، اس کے بعد لوگوں کا بتایا کہ آپ دشمن شناس ہوں اور مستکبرین کے چہرے کا نقاب آپ نے اتار دیا۔

 

-امام(ره)  کی وہ کون سی صفت تھی جو آپ کا سب سے زیادہ اچھی لگی؟

امام کی عطوفت وہ صفت ہے، جس نے مجھے جذب کیا آپ کی شخصیت ایک شفیق باپ کے جیسے تھی۔

 

-اگر آپ امام خمینی(ره) کی ایک جملے میں تعریف کرنا چاہئیں تو کیا کہیں گے؟

امام نے جو رہبری اور کام انجام دیا ہے وہ انبیاء کا کام تھا آپ "العلماء ورثۃ الانبیاء" کا مصداق تھے۔

 

-آپ کی نظر میں امام خمینی (ره) اور امام خامنہ ای کی قیادت کے مشترکات کیا ہیں؟

میں ان میں مقائسہ نہیں کر سکتا ہوں، لیکن چونکہ امام خامنہ ای بقول امام خمینی انقلاب ایک تحفہ ہے اس لیے آپ بھی بلا شبہہ ایک الہی انتخاب تھے اور آپ بخوبی اس پورے سسٹم کو چلا رہے ہیں۔

ای میل کریں