مرکزی اور صوبائی انجمنوں کے قضیے میں حکومت کی شکست کے بعد، ایک طرف امام خمینی(رح) کسی ایسے موقع کی تلاش میں تھے جس سے لوگ اپنی جد وجہد کو جاری رکھیں اور دوسری طرف (ایرانی وزیر اعظم) علم کی حکومت، علماء کے قیام میں شکست کے بعد، اس کوشش میں تھی کہ کسی طرح لوگوں کے اذہان کو قومی عیش و نشاط میں مصروف کر دے تاکہ شاہ کی امریکی تباہ کن تعمیرنو کو عملی جامہ پہنا سکے۔
حکومت نے اپنی چالاکی سے ’’ عورت ‘‘ کے کردار اور اس کے حقوق کو مرکزی اور صوبائی انجمنوں کے تصویب نامہ میں، وسیلہ بنایا اور شاہ کے اشارے پر علم نے 17 دی ماه / 7 جنوری (بے پردگی کا دن) سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت کی عظمت رفتہ کو واپس لانے کی کوشش کی اور ملازمت پیشہ عورتوں اور اسکول کی لڑکیوں کو مجبوراً سڑکوں پر لا کر اور ایسی نمائش کا اہتمام کرکے جن میں فاحشہ عورتیں رقص کریں، ایک بار پھر حکومت نے اپنی توانائیوں کا رخ علماء اور عوام کی طرف کیا۔
امام خمینی(رح) کو جونہی حکومت کے اس ارادے کی خبر ملی، تو آپ نے فوراً حکومت کے افراد کو پیغام بھیجا کہ اگر 7 جنوری کو جشن منایا گیا، تو علماء کو دعوت دی جائے گی کہ وہ 7 جنوری کو ’’ مشہد اور گوہر شاد ‘‘ کے حادثہ میں رضا خان کے کشف حجاب کی مخالفت میں سینکڑوں افراد کے زخمی اور شہید ہونے کے سوگ میں عزائے عمومی کا اعلان کریں۔
شاہ نے مرکزی اور صوبائی انجمنوں کے قضیے میں اپنی شکست کو دیکھتے ہوئے، مصلحت اسی میں دیکھی کہ میٹنگ کرنے اور سڑکوں پر مظاہرہ کرنے سے پرہیز کرے۔
اور یہ امام خمینی(رح) اور عوام کی دوسری کامیابی تھی۔
ماخذ: کوثر، ج1، ص69