امام خمینی(رح) کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک جو فرانس میں ہر وقت امام کی خدمت تھا اور دن رات گھڑی گھڑی معظم لہ پر نظر رکھتا،نقل کرتا ہے کہ جب میں وہاں تھا، اس بات پر غور کرتا تھا کہ جب بھی ٹلیفون پر ملک کے حالات کے بار ے میں خبریں دی جاتی تھیں اور کہتے تھے کہ تہران میں اور فلاں شہر میں کیا ہوا، لوگوں مار ے گئے ہیں، یا انقلابی جوانوں کو جیلوں میں انتہائی دردناک طریقے سے ریمانڈ کیاگیا ہے، اور ان جیسی اور ہولناک خبریں،توہر مرتبہ وہاں موجود افراد بڑی مشکل سے روتے تھے،لیکن امام صرف سنتے تھے اور جیساکہ ایک انقلابی رہبر کی شان ہے،انقلابی صبر کرتے تھے ۔
لیکن جیسے ہی وہاں حاضرلوگ میں سے کوئی محرم کے مہینے کی مناسبت سے مصیبت پڑھنا شروع کرتا،امام ایک آن میں بالکل بدل جاتے تھے اور شدت کے ساتھ روتے تھے، میں دیکھ رہاتھا کہ پے درپے اشک بہ رہے ہیں ۔
یہ حالت ہمیں آپ کے جد بزرگوار حضرت امیرالمؤمنین (رح) کی یاد دلاتی ہے جیساکہ شاعر کہتاہے راتوں کو محراب میں علی (ع) کے رونے کی صدا بلندہے ،لیکن محاذ جنگ میں ہونٹوں پر مسکراہٹ ہے ۔
ماخذ: پرتال امام خمینی(ره)