ہفت تیر (۲۸ جون) والے حادثے کے بعد سارے اعلیٰ حکام پریشان تھے کہ انقلاب کا کیا بنے گا، کیونکہ مملکت کے بلند پایہ حکام کی ایک بڑی تعداد ایک ہی رات میں جام شہادت نوش فرما چکی تھی۔ جن میں عدلیہ کی سب سے عظیم شخصیت شہید آیت اﷲ ڈاکٹر بہشتی اور ملک کی دوسری بڑی شخصیتیں شامل تھیں ۔ اس دن صبح کے وقت شہید رجائی اور شہید باہنر اپنے دوسرے وزراء کو لے کر اپنی ذمہ داری معلوم کرنے امام کی خدمت میں پہنچے۔ لیکن ان سب کے اوسان مفلوج ہوگئے تھے۔ جب امام کی خدمت سے رخصت ہوئے تو آقائے رجائی نے کہا: امام نے چند الفاظ سے ہم سب کو مطمئن کردیا۔ امام ؒنے فرمایا: ’’دنیا میں حادثات بے شمار ہوتے ہیں لیکن کچھ بزرگوں کی شہادت سے ہدف کو چھوڑا تو نہیں جاسکتا‘‘ امام سے ملنے کے بعد ان کے اندر بڑا سکون پیدا ہوا کہ وہ سب پورے اطمینان سے اپنے اپنے دفتر کو چل دئیے۔