امام ؒکے گھر والوں سے سنا کہ انہوں نے اپنی گھریلو محفلوں میں بتایا تھا کہ میرا خوف سے کوئی رابطہ ہی نہیں ہے۔ اس لیے مجھے پتہ نہیں ہے کہ خوف کیا چیز ہے۔ یعنی مجھے یہ کیفیت معلوم نہیں کہ جب انسان ڈرتا ہے تو کیا ہوتا ہے۔ ہم نے ڈاکٹری لحاظ سے اس حقیقت کو دریافت کیا ہے کہ امام کے اندر خوف نام کی کوئی چیز نہیں تھی، کیونکہ فیزیالوجی اور سائنسی اعتبار سے اگر کوئی شخص ڈرتا ہے تو اس کے جسم میں ایک مواد پھیل جاتا ہے، جس کا نام ’’آدرنالین‘‘ اور یہ مادہ ڈر کے ضمن میں خوف کے اثرات کو ظاہر کر دیتا ہے۔ یعنی دل کی دھڑکنوں میں تیزی کا باعث ہوتا ہے۔ انسان کا رنگ پیلا پڑجاتا ہے اور جسم تھر تھر کانپنے لگتا ہے۔ بلڈ پریشر ہائی ہوجاتا ہے اور انسان کے اندر ایک ہیجانی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ ہم جو آٹھ نو سال تک امام کے نبض اور بلڈ پریشر چیک کرتے رہتے تھے یہاں تک کہ ان آخری دنوں میں کہ ان کے دل دھڑکنوں کو مشین کی اسکرین یعنی ٹی وی کے ذریعہ معاینہ کیا جاتا تھا اور ہم ہر منٹ کے حساب سے امام کے دل کی دھڑکنوں کا شمار اور آگاہی رکھ سکتے تھے اور اپنی آنکھوں کے سامنے امام کے ضربان قلب کا مشاہدہ کرتے تھے جبکہ ان دنوں میں بڑے ناگوار واقعات بھی رونما ہوئے تھے کم سے کم دل کی دھڑکنوں میں شدت آنا چاہیے تھی۔ لیکن ہم نے بالکل بھی نہیں دیکھا کہ ان ساری مشکلوں اور ناگوار حالات میں بھی امام کے دل کی دھڑکنوں میں شدت آئی ہو۔