اللہ تعالی نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ اور اہل بیت عصمت وطہارت کی اطاعت اور پیروی کو تمام مسلمانوں پر فرض اور واجب قرار دیا ہے۔ اور جبکہ اطاعت، اعتقاد پر اور اعتقاد، محبت پر اور محبت، شناخت پر موکول وموقوف ہے، یہاں معصومین علیہم السلام کی شناخت، اس اعتقاد ومحبت کے حصول میں اور نتیجتاً ان انوار مقدسہ کی اطاعت کی راہ میں موثر وکارساز ثابت ہوگی۔
شناخت کی راہوں میں سے ایک یہ ہے کہ بزرگ علمائے دین جو تمام عمر ائمہ دین اور اولیاء اللہ کی شناخت اور معرفت کے حصول کیلئے صرف کئے ہیں، کے اقوال اور مکتوبات کا مطالعہ کرنا ہے۔
اس بنا پر محترم قارئین کی خدمت میں، عصر حاضر کے محترم اور بزرگ اسلامی افکار کا احیاگر، سلالہ پاک رسول اکرم(ص)، بانی اسلامی جمہوریہ ایران، حضرت آیت اللہ العظمی امام خمینی(رح) کے بعض منتخب کلمات اور افکار کو پیش کرتے ہیں۔
امام خمینی(رح) حضرت ختمی مرتبت، رسول اللہ الاعظم صلی اللہ علیہ وآلہ کے بارے میں اس طرح اظہار عقیدت فرماتے ہیں:
حضرت ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ نے اتنی ریاضت کی تھی اور عبادتوں میں راتوں کو اتنے کھڑے رہا کرتے تھے کہ پاہائے مبارک ورم کرگئے اور قرآن نے فرمایا: طٰہٰ * مٰا أَنْزَلْنٰا عَلَیْکَ الْقُرْآنَ لِتَشْقیٰ۔
آپ(رہ) ایک حدیث شریف کی طرف اشارہ فرماتے ہیں جو ہمارے لئے بھی سبق آموز ہے کہ: حدیث میں ہے کہ جب تک رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ پچیس مرتبہ استغفار نہیں کرلیتے، کسی بھی نشست سے باہر تشریف نہیں لے جاتے تھے۔
ایک اور جگہ امام(رح) نے نبی اکرم(ص) کی عظمت اور ایمان باللہ کی جانب اشارہ فرما کر لکھتے ہیں کہ: حدیث میں ہے کہ جبرئیل(ع) نے زمین کے خزانوں کی کنجیاں لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ کی خدمت میں حاضر ہوکر بولے: ان کے انتخاب کی صورت میں آپ(ص) کے اخروی درجات میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی، مگر رسول اکرم(ص) نے خدا کے سامنے فروتنی کا اظہار کرتے ہوئے قبول نہ فرمایا اور فقر (الی اللہ) کو اپنے لئے فخر سمجھا۔
نیـــز امام خمینی(رح)، بنی خاتم(ص) اور شب قدر کو ایک دوسرے سے ہم آہنگ بلکہ ایک دوسرے میں مدغم سمجھتے ہیں کہ: شاید شب قدر اس لئے قدر (ومنزلت) کی حامل ہوگئی ہے کہ یہ نبی خاتم صلی اللہ علیہ وآلہ کی شب وصال اور حقیقی عاشق کے اپنے محبوب سے وصال کی شب ہے۔
نیــز فرماتے ہیں: لیلۃ القدر محمدی(ص) اور یوم القیامۃ احمدی(ص) ہے اور جس شخص میں اس حقیقت کا تحقق ہوجائے وہ ہمیشہ لیلۃ القدر اور یوم القیامۃ میں ہے اور یہ (شب قدر ویوم قیامت) با ہم جمع ہوجاتی ہیں۔
بانی اسلامی جمہوریہ ایران، امام خمینی(رح) نے اللہ سبحانہ کو ذاتی طورپر قانون سازی کا حقدار سمجھتے ہیں اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کو اسلامی حکومت کی تشکیل اور قانون الہی کا نافذ و علمبردار جانا ہے۔ آپ فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے دیانت اور دینداری میں سیاست کے ستون قائم کئے ہے۔ اسلامی حکومت تشکیل دی ہے اور ساتھ ہی میں سیاسی اداروں اور مراکز کی تشکیل وقائم فرمایا ہے۔
آپ(رح) دوسری جگہ، مزید فرمایا:
اگر سیاست میں حصہ لینا ممنوع ہوتا تو سب سے پہلے یہ اعتراض نبی اکرم(ص) پر ہوتا، کیونکہ اگر آپ(ص) بھی مکہ وحجاز کے سرمایہ داروں کے ساتھ کوئی سروکار نہ رکھتے اور مسجد میں بیٹھ جاتے اور فقط شرعی مسئلہ ہی بیان کرتے تو کوئی بھی جنگ نہ ہوتی ...
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کا کونسا دن ان مسائل اور سیاسی واجتماعی مسائل سے خالی تھا؟...
صدر اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد بعض ناپاک ہاتھوں اور کمزور عقلوں کی وجہ سے لوگوں کو آہستہ آہستہ اسلام کے اصلی مسائل سے منحرف کر کے اُنہیں چند جزئی مسائل میں مصروف کردیا گیا تاکہ وہ اسلامی ممالک کیلئے ضروری اور عمومی مسائل سے بے اعتنا ہوجائیں اور مخالفت پر اُتر آئیں۔ یہ ایک شیطانی منصوبہ تھا کہ جس کو منصوبہ بندی بنی اُمیہ اور بنی عباس کے دور سے تیار کیا گیا۔
اقتباس: آستان مقدس امام خمینی(رح)