بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی(رہ) نے انقلاب سے بہت پہلے امت مسلمہ کے قلب میں اس خنجر ىعنى اسرائیل نامی صیہونی ریاست کی طرف متوجہ کیا اور مسلسل امت کو اس ناسور سے آگاہ و خبردار کیا ۔ آپ نے اس حوالے سے نہ صرف اپنی صدا بلند کی بلکہ اسلامی مملکتوں کے سربراہوں کو اس مسئلہ کا حل بهی بتاتے رہے، کبهی تو آپ کی آواز ان الفاظ میں خبردار کرتی ۔۔
"اسلامی ممالک کے سربراہوں کو متوجہ ہونا چاہئے کہ فساد کا یہ جرثومہ (صہیونی ریاست)، جس کو اسلامی سرزمینوں کے قلب میں تعینات کیا گیا ہے، صرف عرب اقوام ہی کو کچلنے کے لئے نہیں ہے بلکہ اس کا خطرہ اور ضرر پورے مشرق وسطٰی کو درپیش ہے۔ منصوبہ یہ ہے کہ دنیائے اسلام پر صہیونیت کا غلبہ ہو اور اسلامی ممالک کی زیادہ سے زیادہ زرخیز اراضی کو استعمار کا نشانہ بنایا جائے اور صرف اسلامی حکومتوں کی جانفشانی، استقامت اور اتحاد کے ذریعے ہی استعمار کے سیاہ سپنے سے چهٹکارا پایا جاسکتا ہے اور اگر اسلام کو درپیش اس حیاتی مسئلے میں کسی بهی حکومت نے کوتاہی کی تو دوسری حکومتوں پر لازم ہے کہ اس حکومت کو سزا دیں، اس سے تعلقات توڑ دیں اور دباؤ ڈال کر اس کو اپنے ساته چلنے پر آمادہ کریں۔ تیل کی دولت سے مالامال اسلامی ممالک پر لازم ہے کہ تیل اور دوسرے وسائل سے اسرائیل کے خلاف حربے (اور ہتهیار) کے عنوان سے استفادہ کریں اور ان ممالک کو تیل بیچنے پر پابندی لگائیں جو اسرائیل کی مدد کررہے ہیں"
ایران میں اسلامی انقلاب برپا ہونے کے بعد بانی انقلاب حضرت امام خمینی نے جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس قرار دیا۔آپ نے یوم القدس اسکی اہمیت و ارزش بیان کرتے ہوئے اسے یوم الاسلام اور یوم اللہ و یوم رسول اللہ کہا اور امت اسلامی کو اسے منانے کی بهی بهرپور تاکید فرمائی:
"آج مسلمانوں کا قبلہ اول، اسرائیل مشرق وسطٰی میں اس سرطانی پهوڑے کے زیر قبضہ چلا گیا ہے۔ آج وہ پوری طاقت سے ہمارے عزیز فلسطینی اور لبنانی بهائیوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور خاک و خون میں تڑپا رہا ہے۔ آج اسرائیل تمام تر شیطانی وسائل کے ذریعے تفرقہ اندازی کر رہا ہے۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ اپنے آپ کو اسرائیل کے خلاف (ضروری وسائل سے) لیس کرے۔"