گروہ اندیشہ:حسین مستوفی کے بقول :امام راحل امام خمینی (ره) ہماری تمام وجودی زندگی میں قرآن کی تعلیم کو نشر کرنے پر زور دیتے تھے تنظیم نشر آثار امام خمینی ادارہ کے تحقیقی معارف گروہ کے مسئول حجۃ الاسلام والمسلمین حسین مستوفی نےقرآن کے بین الاقوامی (یکتا) نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:امام خمینی (ره) اپنے مکتوبات میں لوگوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں قرآن کے مقام و مرتبہ کی طرف خاص توجۃ دینے والے ہیں ۔امام خمینی (ره) فرماتے ہیں:"یہ کتاب شریف تمام اسماء و صفات احدیت کی جامع تصویر اور مقام مقدس حق کی تمام تجلیوں اور شان کی معرّف ہے"یہ جملہ نظام ہستی میں قرآن کے حقیقی اور اصلی مقام کہ اہم اور بلند ترین مقام ہے کا پتہ دیتا ہے ؛چونکہ خداوند عالم نے دو چیز میں مکمل تجلی کی ہے :ایک انسان کامل اور دوسرے قرآن کریم میں۔
تحقیق معارف گروہ کے مسئول نے اضافہ کیا :انسان کامل حق کا مکمل آیئنہ دار اور مظہر ہے اور قرآن بھی خداوند عالم کے تمام اسماء اور صفات کا حامل ہے،اس بات کی روشنی میں اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کتاب کس مرتبہ کی حامل ہے۔خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے:یہ قرآن ہمارے پاس سے ہے اور ہم نے (اسے) پیغمبر کے قلب پر نازل کیا ہے"یہ کتاب کہ قرآن کتاب مکنون سے یاد کیا جاتا ہے ؛گرانبہا ہے اور ہستی کے عالی ترین مراتب سے نازل ہوا ہے یہاں تک کہ کلمات کی صورت میں ظاہر ہوا ہے ۔
انہوں نے سلسلہ گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا : یہ قرآن انسان کے لئے نازل ہوا ہے اور اس قرآن کا مقصد انسان کی تربیت ہے انسان انفرادی اور اجتماعی دونوں وجود رکھتا ہے ۔یہ وجود اسماء و صفات حق کی قابلیت رکھتا ہے ،پس کہنا چاہیئے یہ آسمانی کتاب ایسی جامعیت رکھتی ہے کہ جان میں روح و جسم اور انسان کی دنیا و آخرت کی پرورش کرسکتی ہے ،اس نکتہ کے پیش نظر امام کے نظریہ کو اس طرح خلاصہ کیا جا سکتا ہے کہ قرآن ایک جامع کتاب ہے اور انسان کی تربیت کے لئے نازل ہوا ہے ،پس قرآن کریم تمام سر گرمیوں اور انسانی زندگی کوششو ں نیز مادی اور معنوی امور میں محور واقع ہو۔
اسلامی معارف کے اس محقق نے اضافہ کیا:قرآن مجید انسان کو سب سے نچلے درجہ سے لیکر بلند ترین درجوں تک ہدایت و رہنمائی کرسکتا ہے امام خمینی (ره) کے ارشاد کی روشنی میں ہمارے سارے امور کی قرآن کی روشنی میں بنیاد رکھی جانی چاہیئے،قرآن اللہ کا وسیع دسترخوان ہے اور سارے انسانوں کو اس دسترخوان کی جانب دعوت دی گئی ہے ،اس دسترخوان میں یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کہ سارے انسان اس سے فیضیاب ہو سکیں ،پس ہم میں سے ہر ایک کو اس دسترخوان پر بیٹھنا چاہیئے اور اس کی تلاوت کی فہم اور اس پر عمل کر کے زیادہ سے زیادہ فیض حاصل کریں،اور خود کو اس کی تعلیمات کی روشنی میں خلقت کے مقصد کی طرف پہونچا دیں،جیسا کہ آپ جانتے ہیں پوری تاریخ میں تمام انبیاء کی رسالت انسان کو اعلیٰ کمال تک پہونچانا رہی ہے ۔