جناب عالی مسئلہ فلسطین کے بہت بڑ ےحامیوں میں سے ہیں،اس بات کے پیش نظر کے قدس کاعالمی دن قریب ہے؛ آپ اس دن کی اہمیت اور مستقبل میں فلسطین کے حالات کو کیسے دیکھتے ہیں ؟
جماران کے مطابق: آیت اللہ رفسنجانی نے اس سوال کے جواب میں،لبنان کے حزب اللہ سے وابستہ ’’ العہد ‘‘ سائٹ کو انٹریو دیتے ہوئے کہا : امام نے علمائے اعلام سے فرمایا: فلسطین ہمارا دینی اور قومی مسئلہ ہے ۔
آج بھی فلسطین کے مستقبل کے بار ے میں میرا عقیدہ ہے کہ اسرائیل اور اس جعلی گورنمنٹ کا وجود وحضور وقتی ہے اور بالآخر ایک دن یہ جسم جو بیرونی جسم ہے اور ایک قوم اور ایک ملک میں داخل ہوا ہے ایک دن آخرکار مٹ جائے گا۔۔۔۔ آج اسرائیل،مغرب کے لیے ایسا قلعہ جوکئی مقاصدکے حامل ہے ۔۔۔ میری نظر میں اسراییل زیادہ لمبا عرصہ نہیں رہ سکتا۔۔۔
لیکن موجودہ حالات میں انتہائی افسوس کے ساتھ عرب ممالک،اسرائیل کی نسبت اپنی دشمنی سے بے اعتناہو چکے ہیں۔۔۔ اورکچھ مدت سے ایران کو پہلا دشمن دیکھ رہے ہیں۔۔۔ یہاں تک کہ اب خود فلسطینیوں میں کچھ لوگ اسراییل کے ساتھ اپنی مشکلات حل کرنے میں سنجیدہ ہیں۔
غزہ کی عوام بہت مظلوم ہیں اور انتہائی مصیبت اور تکلیف میں ہیں لیکن بہت ہی اچھی مزاحمت کررہے ہیں،حماس اور فتح میں اختلافات بہت ہی خطرناک اور برا ہے ۔۔۔
اُس وقت مسلمان تقریباً فلسطین کا مسئلہ بھول چکے تھے،حضرتِ امام کے تشریف لانے سے مسئلہ پھر سے زندہ ہوا؛آپ کی نظر میں امام کی آمدسے کیاتاثیر پڑا؟
ایران کے انقلاب اسلامی نے مسئلہ کو زندہ کیا اور جس دن ہم شاہ کے خلاف کھڑ ے ہوئے اسی روز سے ؛امام،نے علماکو دعوت کیا؛ اور" اکرم زعیتر" کی کتاب''سرگذشت فلسطین" جس کا ترجمہ میں نے کیاتھا ان سب کودیا اور فرمایا؛ کتاب کو پڑھیں اور دیکھیں کہ فلسطین کا مسئلہ ہمارا دینی اورقومی مسئلہ اور ہمار ے اہداف اور مطالبات کا حصہ ہونا چاہیئے ۔
اہم مطالبات میں سے ایک جو آج بھی ہماری عوام کی روح میں باقی ہے؛یہ ہے کہ امام نے قدس کے عالمی دن کااعلان کیا؛اس کی بہت اچھی تاثیر تھی اورہر سال دنیا کے بہت سے ممالک میں یہ مراسم منعقد ہوتاہے اور ایک دوسر ے کے اردگرد جمع اورگفتگو کرتے ہیں اور یہ باتیں پھر سے زندہ ہوتیں ہیں ؛بہت موثر تھا اور فلسطین کے بار ے میں امام کے بہت ہی موثر اقدامات میں سے تھا اور فلسطین کے بار ے میں ہمار ے پاس ایسی بہت سی چیزیں ہیں ۔