شیعہ نیوز؛ عالمی یوم القدس کی مناسبت سے اسکردو میں منعقدہ مرکزی القدس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے معروف عالم دین مولانا مرزا یوسف حسین نے کہا کہ اسرائیل عالم اسلام کے قلب پر خنجر کی مانند ہے، اسرائیل کا وجود عالم اسلام کے وجود پر ناسور ہے، عالم اسلام اور عالم انسانیت کے لیے اسرائیل چیلنج اور اسرائیل انسانیت کے ماتھے کا بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی (رہ) نے یوم القدس کے انعقاد کا حکم دے کر مظلومین کو بولنے کی جرائت دی اور مجرمین جہان کے سرغنہ امریکہ و اسرائیل کی جنایت کاریوں کو بے نقاب کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ستر سالوں سے فلسطین کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر عالم انسانیت اور اقوام متحدہ کی خاموشی شرمناک عمل ہے۔ امریکہ و اسرائیل نے اپنی سازشوں اور جنایت کاریوں کے ذریعے اقوام متحدہ کو فلسطین کے مسئلہ پر یرغمال بنا رکھا ہے اور اقوام متحدہ ستر سال گزرنے کے باوجود فلسطین کے مسلمانوں کو بنیادی انسانی حقوق دینے میں ناکام نظر آتی ہے اور انسانی حقوق کی یہ تنظیمیں اقوام متحدہ کی لونڈی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا بھر میں امریکہ مسلمانون کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور عالم اسلام کی تمام مشکلات کا ذمہ دار امریکہ ہے، امریکہ تمام برائیوں کے جڑ ہے، اس کی خیر میں بھی شر پوشیدہ ہے۔ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردانہ سرگرمیوں کے پیچھے بھی امریکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وزیر داخلہ آج اعتراف کر رہا ہے کہ ملک میں ہونے والے دہشتگردانہ واقعات کے پیچھے غیر ملکی ہیں۔ انہوں نے گلگت بلتستان میں موجود امریکی اور دیگر غیر ملکی این جی اوز کو خطے کے سالمیت کے لئے خطرہ قرار دیکر پہلی بار جرات مندانہ اقدام اٹھایا ہے۔ پاکستان بھر میں امریکی تنظیمیں امریکہ کے مفادات کو بچانے میں مصروف ہیں، گلگت بلتستان بھر میں یو ایس ایڈ اور دیگر غیر ملکی تنظیمیں امریکہ کے مفادات کو بچانے کے لیے اور انکے مفادات کے تحفظ کے لئے مختلف کاموں میں مصروف ہیں۔ یہ بعید ہے کہ امریکہ و اسرائیل مسلمان، قرآن اور اسلامی ممالک سے مخلص ہو، ان کا یہاں پر آنا محض اپنے مفادات اور اپنی سازشوں کو تقویت دینے کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانان عالم کے لیے ضروری ہے کہ قدس اور مسلمانوں کی عظمت رفتہ کی بازیابی کے لئے ایک مرکز کے گرد جمع ہوں اور اسلام کے پرچم تلے جمع ہو کر شیطانی طاقتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، یہی قدس کا اصل پیغام ہے۔