جس چیز کا قرآن میں بار اصرار ہوا ہے ہمارے ائمہ کی دعاؤں میں اصرار پر اصرار ہے وہ سب ہم دعائے شعبانیہ میں پڑھتے ہیں کہ بندہ خدا سے عرض کرتا ہے:" واجعلنی ممن نادیته فاجابک ولا حظته فصعق لجلالک فناجیته سرا و عمل جهرا" "صعق" کی بات ذکر کی ہے انہی معانی کے درمیان جو قرآن کریم میں حضرت موسیٰ کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے فلما تجلی ربہ للجبل اور موسیٰ "صعق" میں داخل ہوگئے یہ صعق کا مہینہ ہے اور یہ بھی وہ مہینہ جو صعق کا طالب ہے ۔یہ پیغمبر اکرم پر تجلی الہی کا مہینہ ہے اور یہ پیغمبر کے اتباع میں ائمہ معصومین پر تجلی الہی کا مہینہ ہے حضرت مہدی (عج) کے مختلف ابعاد و جوانب ہیں اور اب تک جو کچھ انسان کے لئے ہو چکا ہے آپ کے بعض ابعاد ہیں چنانچہ قرآن اور پیغمبر سے جو کچھ انسان کو معلوم ہو چکا ہے ان روحانیتوں کے بعض ابعاد ہیں قرآن میں ایسی روحانیتیں موجود ہیں کے پیغمبر اکرم اور آپ کے شاگردوں کے سوا کسی اور نے ان سے استفادہ نہیں کیا ہے ،اسی طرح ہماری دعاؤں میں کچھ مسائل ہیں ،جس طرح حقیقت کے لحاظ سے پیغمبر اکرمﷺ تمام موجودات پر حاکم تھے ۔آپ خاتم الانبیاء ہیں اور یہ خاتم الاوصیاء ان پر حقیقت میں ولایت کلی کا خاتمہ ہوا ہے اور کلی خاتمہ الولایت پیغمبر کی تبعیت میں ہیں،پس یہ دونوں مہینہ ان مہینوں میں سے ہیں کہ ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیئے اور جو دعائیں اس ماہ یعنی ماہ مبارک شعبان میں وارد ہوئی ہیں اور اس کے بعد ماہ مبارک رمضان میں وارد ہوئی ہیں ،کو ہم پڑھیں ،غور کریں اور ان سے درس حاصل کریں ۔(صحیفہ امام خمینی ،ج20،ص249، ص250)