حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ وہ دن ضرور آئے گا جب دنیا عالمی اور خطے کے سیاسی حالات پر اسلامی جمہوریہ ایران کی تاسیس کے اثرات کو اچھی طرح درک کر سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینی رہ ایران کے اسلامی انقلاب کے بانی تھے کیونکہ سب سے پہلے انہوں نے اس تحریک کا آغاز کیا اور لوگوں کو بیداری اور آگاہی کی دعوت دی اسکے بعد آہستہ آہستہ حوزہ علمیہ قم کے طلبہ اور انکے شاگرد آپ کے گرد اکٹھا ہونا شروع ہو گئے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امام خمینی رہ ایک انقلابی رہنما تھے جسکے نتیجے میں انہیں دھمکیاں ملیں، انہیں گرفتار کیا گیا اور انکے گھر پر حملہ کیا گیا اور حتی انکو سزائے موت جاری کئے جانے کا بھی امکان تھا۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے تاکید کی کہ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی میں امام خمینی رہ کا عظیم اور باارزش کردار اور ملک کے سیاسی ڈھانچے کی تشکیل انتہائی قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی رہ اگرچہ اس امکان سے واقف تھے کہ پیرس سے تہران جانے والا انکا ہوائی جہاز گرایا جا سکتا ہے لیکن وہ بالکل خوفزدہ نہیں ہوئے اور انتہائی شجاعت سے انقلاب اسلامی ایران کو کامیابی سے ہمکنار کروایا۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ وہ دن ضرور آئے گا جب دنیا والے عالمی سیاسی حالات پر حضرت امام خمینی رہ کی سربراہی میں کامیاب ہونے والے انقلاب اسلامی ایران کے اثرات کو اچھی طرح درک کر سکیں گے اور ان کیلئے اسلامی بیداری کی تحریک میں امام خمینی رہ کا کردار مزید واضح ہو جائے گا۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے امام خمینی رہ کی بعض ذاتی خصوصیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ چیزوں کو نابود کرنا انہیں تعمیر کرنے سے کہیں زیادہ آسان ہے، بہت سی قوتیں ایسی ہیں جو نابودی پھیلانے میں تو بہت پھرتی کا مظاہرہ کرتی ہیں لیکن جب تعمیر و ترقی کی باری آتی ہے تو ان سے کچھ بن نہیں پڑتا، تعمیر و ترقی کا مرحلہ انتہائی اہم اور حساس مرحلہ ہے اور آج جن عرب ممالک میں انقلاب کامیابی سے ہمکنار ہو چکا ہے وہ اسی مرحلے سے دچار ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حضرت امام خمینی رہ نے ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے عوام کے اندر دینی جذبہ پیدا کیا۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امام خمینی رہ نے ابتدا سے ہی مسئلہ فلسطین اور قدس شریف کو بہت اہمیت دی اور پیش آنے والی مشکلات انکے اس موقف کو ذرہ بھر تبدیل نہیں کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی رہ نے اتحاد بین المسلمین اور مستضعفین کی حمایت میں بہت کام کیا اور اس سلسلے میں ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے کیونکہ یہ ان کیلئے ایک اعتقادی مسئلہ تھا اور کوئی بھی دوسرا شخص انکی جگہ ہوتا جس کیلئے اپنے ذاتی مفادات اہم ہوتے تو وہ مغربی دنیا کے آگے سر تسلیم خم کر لیتا جیسا کہ ترکی کے رہنما کمال اتاترک نے کیا۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امام خمینی رہ کی شخصیت عوام کے اندر انتہائی محبوبیت اور مقبولیت کی حامل تھی لہذا جب انہوں نے اندرونی آمریت اور بیرونی استعمار کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی تو عوام کا سمندر انکی اس آواز پر لبیک کہنے لگا۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی رہ اقتدار کے پیاسے نہیں تھے بلکہ انہوں نے اپنی تمام تر توانائیاں ملک کی تعمیر و ترقی پر خرچ کر دیں۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے ایران کے عراق کے درمیان آٹھ سالہ جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور مغربی دنیا نے کھل کر صدام حسین کی حمایت کی، اس جنگ میں ساری دنیا صدام حسین کی حمایت میں مصروف تھی اور بہت کم ممالک ایسے تھے جو امام خمینی رہ کے حامی تھے جن میں سے ایک ملک شام تھا۔